بس تمہارے جذبات اوردلی کیفیت دیکھنا چاہتے تھے۔
واقعی تم ایک بڑے امتحان سے گذرے ہو،کٹھن آزمائش سے دوچارہوئے ہو، تمہا ر ا امتحان بڑا مشکل تھا……اِنَّ ہٰذَالَہُوَالْبَلاَئُ الْمُبِیْنُ۔
اِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ……ہم مخلصین کوایساہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
یعنی جب کوئی بندہ اخلاص کے ساتھ ہمارے حکم کے آگے جھک جاتا ہے اوراپنے جذبات کو قربان کردیتا ہے تو ہم اسے دنیوی پریشانیوں سے بھی بچالیتے ہیں اورآخرت میں بھی اچھاصلہ دیتے ہیں۔
بیٹے کے عوض بڑا ذبیحہ
ابراہیم !تمہاری اس قربانی پرہم تمہیں یہ صلہ دے رہے ہیں۔
وَفَدَیْنٰہٗ بِذِبْحٍ عَظِیْم…………ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اسکے عوض میں دیا۔
روایتوں میں ہے کہ حضرت ابراہیمؑ نے یہ آسمانی آوازسنکراوپرکی طرف دیکھا تو حضرت جبرئیل ایک مینڈھالئے کھڑے تھے اور بلند آواز سے کہہ رہے تھے۔
اللّٰہ اَکْبَرُ…اللّٰہ اَکْبَرُ
حضرت ابراہیم ؑ نے جب دیکھا تو کہنے لگے
لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَاللّٰہ اَکْبَرُ
اورجب اسماعیلؑ نے دیکھا کہ اللہ نے میرے لئے ایک ذبیحہ بطورفدیہ بھیجا ہے،تو حضرت اسماعیلؑ کی زبان سے نکلا۔
اللّٰہ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ
تینوں کی تسبیحات ملکرتکبیر تشریق بن گئی جوقیامت تک اللہ نے امت پرلازم کردی