پہلے قربانی کریں گے تو قربانی ادانہ ہوگئی۔
حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ قربانی کے دن اللہ کے نبی ؐ نے ہمارے سامنے بیان کیا ۔
بیان میں آپؐ نے یہ فرمایا:
اِنَّ اَوَّلَ مَانَبْدَئُ بِہِ فِی یَوْمِنَا ہٰذَااَنْ نُصَلِّیَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرْفَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ اَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ اَنْ یُّصَلِّیَ فَاِنَّمَا ہُوْ لَحْمُ شَاۃٍ عَجَّلَہٗ لِاَہْلِہِ لَیْسَ مِنَ النُّسْکِ فِی شَئْیٍ(بخاری ومسلم)
ہمار ے اس قربانی کے دن میں سب سے پہلے ہم نماز پڑھیں گے پھرقربانی کریں گے۔
جس نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کوپالیا،اورجس نے نمازسے پہلے قربانی کی تواس نے اپنے گھر والوں کے لئے جلدگوشت تیارکیا یہ قربانی نہیں ہے۔
قربانی کا آغازوابتداء
قربانی ایک اہم عبادت اوراللہ تعالیٰ کوبہت زیادہ محبوب عمل ہے۔
اسی لئے پچھلی تمام امتوں میں اللہ تعالیٰ نے اس فریضہ کو عائد کیا تھا۔ہرامت کے ذمہ قربانی تھی۔
سب سے پہلے اللہ کے حضورقربانی کا نذرانہ پیش کرنے والے سیدنا آدم علیہ السلام کے دوصاحبزادے ہابیل اورقابیل ہیں،جس کا تذکرہ قرآن میں سورہ مائدہ میں ہے۔
اِذْقَرَّبَاقُرْبَاناً…………جب دونوں نے ایک ایک قربانی پیش کی
علامہ ابن کثیرنے اس آیت کی تفسیر میں ابن عباس کی روایت سے نقل فرمایا ہے کہ ہابیل نے ایک مینڈھے کی قربانی پیش کی اورقابیل نے کچھ غلہ اوراناج صدقہ کرکے قربانی پیش کی۔