چھوڑآئے ایسا بیابان جہاں نہ پانی ہے نہ دانہ… نہ آدم ہے نہ آدم زاد۔
جب چھوڑکر چلنے لگے تو بیوی نے کہا:
ابراہیمؑ!کس کے بھروسہ اس بیابان میں چھوڑکرجارہے ہو؟
دوتین مرتبہ پوچھنے پر جب جواب نہ ملا تو نبوت کا گھرانہ تھا سمجھ گئی خود پوچھ لیااَللّٰہُ اَمْرُکَکیا اللہ کا حکم ہے؟کہاجی!
توحضرت ہاجرہ کہنے لگی تب تو کئی خوف نہیں ۔
اِذًا لَایُضَیِّعُنَا اللّٰہُ اللہ ہمیں ضائع نہیں کریگا۔
اس وقت پورا جنگل بیابان پڑا ہوا تھا ،بیت اللہ بھی نہ تھا،صرف اونچائی پر اس کے نشانات تھے۔
حضرت ہاجرہ کے پاس توشہ اور پانی ختم ،بچہ پیاس سے رورہا ہے ماں کی ممتا… ماں پانی کی تلاش میں صفا ومرہ پردوڑرہی ہے سات چکر کاٹے،پانی کا کہیں نام ونشان نہیں آسمانی نظام حرکت میں آیا جبرئیل امین آئے پرزمین پرمارے پانی ابل پڑایہی وہ زمزم کا پانی ہے جوماں بیٹے کی قربانی پرقیامت تک امت پیتی رہے گی۔
صفاومرہ پرہاجرہ کی دوڑبھی اللہ کو پسند آئی قیامت تک حاجیوں پراس کو لازم کردیا کہ میری بندی کی اداہے تم بھی اس کی نقل اتارو۔
چوتھا امتحان اورکامیابی
جب اسماعیل ؑ کی عمرتیرہ برس کی ہوئی تو اللہ کی طرف سے اب چوتھا امتحان آگیا یہ پہلے تینوں سے بھاری
یہ امتحان اس وقت آیا جب ……فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہٗ السَّعْیَ
جب بیٹا چلنے پھرنے کے قابل ہوا اس قابل ہواکہ اب باپ کے لئے سہارا بن سکتا