ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
زکوۃ واجب نہیں ، البتہ واپس ملنے کی صورت میں کرایہ دار پر اس کی زکوۃ واجب ہوگی، اورسنینِ ماضیہ کی زکوۃ بھی ادا کرنی ہوگی۔(۲۰) اور اگر اسے رہن قرار دیا جاتا ہے ، تو اس کی زکوۃ نہ مالک مکان ودکان پر واجب اور نہ کرایہ دار پر، کیوں کہ شی ٔ مرہون کی زکوۃ نہ تو راہن پر لازم ہوتی ہے اور نہ مرتہن پر، اس لیے کہ راہن کی ملک ہے مگر قبضہ نہیں، اور مرتہن کا قبضہ ہے مگر ملک نہیں، حالانکہ وجوبِ زکوۃ کے لیے ملکِ تام کا ہونا ضروری ہے۔(۲۱) اور اگر اسے پیشگی کرایہ قرار دیا جاتا ہے ، تواس کی زکوۃ مالک مکان ودکان پر واجب ہوگی، کیوں کہ وہ اس رقم کا مالک بھی ہے اورقابض بھی ۔ (۲۲) نوٹ: مذکورہ بالا ارقام کے حواشی صفحہ (۸۸) پر ملاحظہ فرمائیں!