ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
ہوجائے، اور زمین پر اس کے ورثاء کے نام چڑھ جائیں،اور وہ اس زمین کو فروخت نہ کریں، جس کی وجہ سے یہ بیع پوری نہ ہو پائے،معلوم ہوا کہ بیع کی یہ صورت دھوکہ اور غرر پر مشتمل ہے ، جس سے شریعت منع کرتی ہے ۔ (احکام القرآن للجصاص:۲/۲۱۹) بندے نے زمینوں کا کاروبار کرنے والے کئی لوگوںکو اس ناجائز صورت کی طرف متوجہ کیا، تو وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم پارٹی نمبر وَن (First Party) یعنی مالکِ زمین سے اسٹامپ بنوالیتے ہیںاور اس اسٹامپ کی بنیاد پرتھرڈ پارٹی کے ہاتھوں فروخت کرتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا :’’کیا اس اسٹامپ کی حیثیت انتقالِ ملک کی ہے؟ یعنی کیا اس اسٹامپ کے ذریعہ خریدار زمین کا مالک بن جاتا ہے، اور زمین، زمیندار کی ملک سے نکل کر خریدار کی ملک میں داخل ہوجاتی ہے؟ تو ان کا جواب یہ تھا کہ نہیں ، ایسا نہیں ہے،بلکہ اسٹامپ کی حیثیت محض اتنی ہے کہ اس میں مذکور مدت پوری ہونے کے بعد خریدار پیمینٹ کی ادائیگی ،اور زمیندار خریدی دینے کا مکلف وپابند ہوتا ہے۔‘‘ ان کے اس جواب کے لحاظ سے اسٹامپ پیپر(Stamp Paper) محض وعدۂ بیع (Agreement to sale) ہوا، نہ کہ بیع، اور وعدۂ بیع سے نہ تو بیع پوری ہوتی ہے اور نہ ہی مبیع (زمین) پر خریدار کی ملک ثابت ہوتی ہے،تو اسے تھرڈ پارٹی کے ہاتھوں فروخت کرنا کیسے جائز ہوسکتا ہے،جب کہ شریعت غیر مملوکہ وغیر مقبوضہ (Without Owned and Possessed) کی بیع سے منع کرتی ہے، جب بیع کی یہ شکل جائز نہیں ہے ، تو اس کے منافع بھی جائز نہیں ہوں گے ،کیوں کہ فقہ کا قاعدہ ہے :’’الخراج بالضمان‘‘۔ ’’خراج ضمان کے سبب ہے‘‘- یعنی کسی بھی چیز