ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
بیچنے کا مطلب یہ ہے کہ خریدار کو اس زمین کی خریداری کا جو حق حاصل ہے وہ یہ حق آگے کسی اور کو بیچ دیتا ہے، لہٰذا مذکورہ دونوں صورتوں میں چوں کہ باقاعدہ بیع (Sale Deed)نہیں ہوتی، اور زمین خریدار کی ملکیت میں نہیں آتی، اس لیے مذکورہ دونوں صورتوں میں خریدار کے لیے زمین کا مالک ہونے سے پہلے اسے آگے بیچنا شرعاً درست نہیں، البتہ اگر باقاعدہ خرید وفروخت کا معاملہ (Sale Deed)ہوجائے اور خریدار کو زمین یا پلاٹ آگے بیچنے میں، بیچنے والے کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہ ہو، اور خریدار زمین یا پلاٹ کو آگے حوالہ کرنے پر بھی قادر ہو، تو اس صورت میں خریدار کے لیے زمین یاپلاٹ آگے بیچنا شرعاً درست ہے۔ (ر)۔۔۔اگر باقاعدہ ایجاب وقبول کا معاملہ ہوجائے ، یعنی بائع یہ کہے کہ ’’ میں نے بیچ دیا‘‘ اور خریدار کہے کہ ’’ میں نے خرید لیا‘‘ ، خواہ زبانی طور پر ہو، یا تحریری طور پر، اور اس کے بعد بائع زمین یا پلاٹ کو قیمت کی مکمل ادائیگی تک اپنے قبضہ میں رکھے، تو مذکورہ معاملہ شرعاً درست ہے، تاہم اس صورت میں جب تک خریدار قیمت کی مکمل ادائیگی کرکے زمین یا پلاٹ بائع کے قبضہ سے چھڑا نہ لے، اس وقت تک خریدار کا زمین یا پلاٹ کو آگے بیچنا شرعاً درست نہیں، بلکہ اگر بائع کے قبضہ سے چھڑانے سے پہلے خریدار وہ زمین یا پلاٹ آگے بیچ دے، تو وہ بائع (یعنی جس کے قبضہ میں زمین یا پلاٹ ہے) کی اجازت پر موقوف ہوگا، اگر اس نے اجازت دے دی، تو خریدار کی بیع نافذ ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔(کما فی العبارۃ :۲) (۱) وفي بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع (۵/۱۴۶): (ومنہا) أن یکون مملوکا ۔ لأن البیع تملیک فلا ینعقد فیما لیس بمملوک