ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
البحر أو کان المبیع علوا لا یجوز بیعہ قبل القبض والحدیث الذی استدل بہ معلول بہ أی بغرر الانفساخ والدلیل علیہ أن التصرف الذی لا یمتنع بالغرر نافذ فی المبیع قبل القبض وہو العتق والتزوج علیہ وبہ ظہر فساد قولہم إن تأکد الملک بتأکد السبب وذلک بالقبض لأن العتق فی استدعاء ملک تام فوق البیع ویجوز فی المبیع قبل القبض العتق۔ وإنما قلنا : التزوج لا یبطل بالغرر ؛ لأنہ لو ہلک المہر المعین لزم الزوج قیمتہ ولم ینفسخ النکاح ۔ فی الدر المختار (ج۵ص۱۴۷) صح بیع عقار لا یخشی ہلاکہ قبل قبضہ من بائعہ لعدم الغرر لندرۃ ہلاک العقار حتی لو کان علوا أو علی شط نہر ونحوہ کان کمنقول فلا یصح اتفاقا ۔ وفی الشامیۃ : (قولہ صح بیع عقار الخ) أی عندہما ، وقال محمد لا یجوز ، وعبر بالصحۃ دون النفاذ واللزو م لأنہما موقوفان علی نقد الثمن أو رضا البائع وإلا فللبائع إبطالہ أی إبطال بیع المشتری ۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم محمد یعقوب عفا اللہ عنہ…دار الافتاء جامعہ دار العلوم کراچی ۱۷؍ربیع الثانی ۱۴۳۳ھ۔۱۱؍ مارچ ۲۰۱۲ء فتویٰ نمبر :۱۴۲۸/۳۰