ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
(٥) بعض کے نزدیک شوال میں ہوئی ہے۔ چنانچہ علامہ سیّد محمد زرقانی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ( وَلَمَّا کَانَ فِیْ شَھْرِ رَبِیْعِ الْاَوَّلِ) اَوِلْاٰخِرِ اَوْ رَجَبٍ اَوْ رَمَضَانَ اَوْ شَوَالٍ اَقْوَالُ خَمْسَة ( اُسْرِیَ بِرُوْحِہ وَجَسَدِہ یَقْظَةً ) ۔ ١ ''جب ربیع الاوّل کا مہینہ ہوا،یا ربیع الآخر کا، یا رجب کا، یا رمضان کا،یا شوال کا اِس سلسلہ میں یہ پانچ اقوال ہیںتو آپ کو رُوح مع الجسم بیداری کی حالت میں معراج کرائی گئی۔'' ایسی صورت میں قطعی و یقینی طور پر یہ سمجھ لینا کہ شب ِ معراج رجب کی ستائیسویں شب ہی ہے انتہائی غلط ہے، اِسی کے ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ واقعہ معراج مشہور قول کے مطابق بعثت کے گیارہویں سال پیش آیا ہے اِس کے بعد آنحضرت ۖ تقریبًا بارہ سال حیات رہے ہیں ،کیا آپ نے اِن بارہ سالوں میں اِس شب میں کوئی خاص عمل کیا ہے یا لوگوں کو ترغیب دی ہے ؟ احادیث وسیر کی کتابوں پر نظر ڈالیے آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ سب کتب اِس سلسلہ میں خاموش ہیں، اسی طرح صحابہ کرام کے سو سالہ دور پر نظر ڈالیے وہاں بھی اس شب کے متعلق کچھ نظر نہیں آتا، آگے تابعین و تبع تابعین کا دور بھی اِس سے خالی نظر آتا ہے۔ الغرض قصہ مختصر یہ ہے کہ چونکہ اِس شب کی بابت احادیث ِ مبارکہ میں نہ کوئی خاص نماز آئی اور نہ روزہ رکھنا اور چراغاں کرنا اس لیے ہمیں اس شب کی فضیلت کا اعتقاد رکھتے ہوئے اِن اُمور کی انجام دہی سے گریز کرنا چاہیے اور سلف ِ صالحین کے طریقہ کو اپنا نا چاہیے کہ اِسی میں فلاح اور نجات ہے۔ (جاری ہے) ------------------------------ ١ الزرقانی شرح المواہب اللدنیة ج ١ ص ٣٥٥