ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
''ہمارے مالک اور رب تبارک و تعالیٰ ہر رات کو جس وقت آخری تہائی رات باقی رہ جاتی ہے آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اُس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اُس کو عطا کروں ،کون ہے جو مجھ سے مغفرت اور بخشش چاہے میں اُس کو بخش دوں۔'' ان حادیث ِ مبارکہ کی طرف نظر کرتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ ہر رات ہی اہمیت کی حامل ہے یہی وجہ ہے کہ بارگاہِ خداوندی کے حاضر باش اور لذتِ عبادت و مناجات سے آشنا شب زندہ دار لوگ بلا تفریق تمام راتوں کو اپنی عبادات سے معمور رکھتے ہیں اور ہونا بھی یہی چاہیے کہ مقصود ِ اصلی مالک کی رضا ہو اور وہ ہر رات اپنی رضا سے نوازنے کے لیے ندا کر وا رہا ہے کسی نے خوب کہا مَنْ لَّمْ یَعْرِفْ قَدْرَ لَیْلَةٍ لَمْ یَعْرِفْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ جس نے ''رات'' کی قدر نہ جانی اُسے'' لَیْلَةَ الْقَدْرِ'' کی کیا قدر معلوم ہوگی۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمةاللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''بوستان میں حکایت ہے کہ کسی شہزادہ کا ایک ''لعل'' شب کے وقت کسی جگہ گر گیا تھا اُس نے حکم دیا کہ اُس مقام کی تمام کنکریاں اُٹھا کر جمع کریں اِس کا سبب پوچھا تو کہا کہ اگر کنکریاں چھانٹ کر جمع کی جاتیں تو ممکن تھا کہ ''لعل'' اُن میں نہ آتا اور جب ساری کنکریاں اُٹھائی گئی ہیں تو لعل ضرور آگیا ہے، کسی نے اِسی جملہ کا ترجمہ خوب کیا ہے۔ اے خواجہ چہ پرسی اَز شب ِقدر نشانی ہر شب شب ِ قدر ست گر قدر بدانی ١ تا ہم اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ذوقِ عبادت اور لذتِ مناجات سے نا آشنا اور کوتاہ ہمت ہیں ایسے لوگوں کے لیے غنیمت ہے کہ وہ چند مخصوص راتوں ہی میں صحیح طور پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے اُسے راضی کرلیں، اِسی جذبے کے تحت مخصوص راتوں کے فضائل قلم بند کیے جارہے ہیں اللہ تعالیٰ افراط و تفریط سے بچتے ہوئے صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ ------------------------------ ١ فضائل صوم و صلٰوة ص ٣٧٩