ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : یُحْشَرُالنَّاسُ فِیْ صَعِیْدٍ وَّاحِدٍ یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ فَیُنَادِیْ مُنَادٍ فَیَقُوْلُ اَیْنَ الَّذِیْنَ کَانَتْ (تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ )فَیَقُوْمُوْنَ وَھُمْ قَلِیْل یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَیْرِ حِسَابٍ ثُمَّ یُؤْمَرُ بِسَائِرِالنَّاسِ اِلَی الْحِسَابِ۔ ١ ''قیامت کے دن سب لوگ (زندہ کیے جانے کے بعد) ایک وسیع اور ہموار میدان میں اکٹھے کیے جائیں گے پھر اللہ کا منادی پکارے گا کہ کہاں ہیں وہ بندے جن کے پہلو راتوں کوبستروں سے الگ رہتے تھے (یعنی اپنے بستر چھوڑ کر جو راتوں کو تہجد پڑھتے تھے) پس وہ اِس پکار پر کھڑے ہو جائیں گے اور اُن کی تعداد زیادہ نہ ہوگی پھر وہ اللہ کے حکم سے بغیر حساب وکتاب کے جنت میں چلے جائیں گے اِس کے بعد باقی تمام لوگوں کے لیے حکم ہوگا کہ وہ حساب کے لیے حاضر ہوں۔ '' حضرت عمرو بن عَبْسَہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : اَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ الْاٰخِرِ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَکُوْنَ مِمَّنْ یَّذْکُرُ اللّٰہَ فِیْ تِلْکَ السَّاعَةِ فَکُنْ۔ ٢ ''اللہ تعالیٰ بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری درمیانی حصے میں ہوتے ہیں، پس اگر تم سے ہو سکے تو تم اُن بندوں میں سے ہو جاؤ جو اِس مبارک وقت میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو تم اُن میں سے ہوجاؤ۔ '' حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہ ۖ کا ارشاد ہے : یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَةٍ اِلَی السَّمَآئِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبْقٰی ثُلْثُ اللَّیْلِ الْاٰخِرُ یَقُوْلُ مَنْ یَّدْعُوْنِیْ فَاَسْتَجِیْبَ لَہ مَنْ یَّسْأَلُنِیْ فَاُعْطِیَہ مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَاَغْفِرَلَہ۔ ٣ ------------------------------ ١ شعب الایمان للبیہقی رقم الحدیث ٢٩٧٤ ٢ سُنن الترمذی رقم الحدیث ٣٥٧٩ ٣ بخاری شریف کتاب التھجد رقم الحدیث ١١٤٥