Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017

اكستان

45 - 66
تفصیلات دیکھتے ہیں تو اُس سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی نبی ایسا نہیں ہے کہ جو قیادت کی سیٹ پر نہ بیٹھا ہو ،  نبی آتا ہی ہے قیادت کرنے کے لیے وہ مقتدی نہیں ہوتا وہ مقتدا ہوتا ہے اس لیے کہ اُس کو زمین اور آسمان کا جو مالک ہے جسے کوہم ''اللہ'' کہتے ہیں وہ اس کو اپنا خلیفہ بنا کر بھیجتا ہے تو جب اللہ کا کوئی قائد نہیں ہے اور وہ کسی کا تابع نہیں ہے تو اللہ کا بھیجا ہوا خلیفہ کسی کا تابع کیسے ہوسکتا ہے اور اُس کا کوئی اور قائد بن جائے یہ کیسے ہوسکتا ہے  ؟  اُس کے تو لوگ تابع ہو ں گے وہ کسی کا تابع نہیں ہوگا کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ اللہ کا نائب ہوتا ہے زمین پر ، اس لیے ابراہیم علیہ السلام کا دیکھ لیجیے بادشاہوں کے دربار میں اُن کی گفتگو دیکھ لیجیے قرآنِ پاک میں تفصیل سے آئی ہے ۔نِمرود  ١  اور اُس کی جماعت حزبِ اقتدار تھے وہ اُن کا قائد تھاحضرت ابراہیم علیہ السلام( تن ِتنہا )حزبِ اختلاف، اُن کے ساتھ کوئی حزب نہیں تھا وہ تنہا تھے کوئی کہہ سکتا تھا کہ مصلحتًا اِس وقت خاموش رہیے ایک حزب(جماعت) بن جائے حزب کے بعد پھر کوئی بات کیجیے، لیکن اللہ تعالیٰ نے نبی کا مزاج ایسا بنایا ہوتا ہے کہ غلط بات دیکھ کر وہ چپ  نہیں رہ سکتا یہ نبی کی سرشت ہے اُس کی فطرت ہوتی ہے چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کی جب ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے ان کے ساتھ رہنے کی خواہش کی توحضرت خضر علیہ السلام تو نبیوں سے واقف تھے اُن کے مقام مرتبے اور اُن کے مقصد سے آگاہ تھے تو اُن سے بہتر کون جان سکتا تھا (  قَالَ اِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا  ) کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے چل نہیں سکتے، میں اور طرح کے کاموں کے لیے ہوں آپ اور طرح کے ، میرے جو کام ہیں وہ جب آپ اُن کو ہوتا دیکھیں گے آپ اُس پر روک ٹوک کے بغیر رہ نہیں سکتے کیونکہ نبی کی شان یہ ہوتی ہے کہ اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر دونوں چیزیں کرے ، صرف اَمر بالمعروف نہیں اَمر بالمعروف بھی کڑوا ہوتا ہے اور نہی عن المنکر تو بہت ہی زیادہ کڑوی چیز ہوتی ہے تو اُنہیں معلوم تھا اُنہوں نے کہا (  لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا  )  تو خیرحضرت ابراہیم علیہ السلام تن ِتنہا اُس کے مقابل کھڑے ہو گئے اب اگر اُن کی مدد کے لیے تعاون کے لیے  کوئی کھڑا ہوتا وہ اُس کو قائد نہ بناتے وہ خود قائد ہوتے کہ میں قائد ہوں میں قائد ِ حزب ِ اختلاف ہوں تم میرے ساتھ چلو، تونبیوں کے دور میں اقتدار اگر اُن کے پاس نہیں تھا اور حزب ِ اختلاف ہے تو قائد
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 10 1
4 رضا اور عافیت سب سے بڑی نعمت 10 3
5 حیاتِ مسلم 12 1
6 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 12 5
7 کسب ِمعاش : 12 5
8 زراعت : 15 5
9 صنعت و حرفت : 15 5
10 کسب ِحرام : 15 5
11 حرام مال سے صدقہ : 16 5
12 اکلِ حلال اور عبادات اور دُعا کی مقبولیت : 16 5
13 مال جمع کرنا اور کفایت شعاری : 17 5
14 زکوة، صدقہ اور قرضِ حسنہ : 17 5
15 تعلیمی اور تعمیری مَدات : 18 5
16 بہن بھائی اور عام رشتہ دار : 20 5
17 ماں باپ : 20 5
18 پڑوسی : 21 5
19 عام مسلمان اور عام انسان : 21 5
20 عام جاندار : 21 5
21 معراجِ جسمانی ...... ایک ناقابلِ انکار حقیقت 22 1
22 ملعون مرزا کی خود فریبی 22 21
23 معراجِ جسمانی دلائل و براہین کی روشنی میں : 22 21
24 عقل ِمحض رہبرِ کامل نہیں ہوسکتی : 23 21
25 منکرین ِ معراجِ جسمانی کو عقلی دھوکہ : 25 21
26 استحالات معراجِ جسمانی کی تردید : 26 21
27 سرعت رفتار : 26 21
28 معراجِ جسمانی کا ثبوت قرآنی تصریحات سے : 29 21
29 معراجِ جسمانی کا ثبوت احادیث سے : 31 21
30 شب ِمعراج 33 1
31 تبلیغ ِ دین 35 1
32 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 35 31
33 (٤) چوتھی اصل ...... حج کابیان : 35 31
34 آدابِ سفر حج بیت اللہ شریف : 36 31
35 مشروعیت ِحج کی حکمت : 37 31
36 ارکانِ حج کی مشروعیت کا دُوسرا راز : 38 31
37 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 39 1
38 وضو کا طریقہ : 39 37
39 وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے : 40 37
40 وفیات 43 1
41 جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان 44 1
42 فضیلت کی راتیں 54 1
43 شب ِ معراج : 57 42
44 رجبی کا بیان : 58 42
45 ہزاری روزے کا بیان : 59 42
46 رجب کی ستائیسویں شب میں چراغاں کر نا : 60 42
47 تنبیہ : 60 42
48 اخبار الجامعہ 62 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter