Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017

اكستان

41 - 66
 کھڑے آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر پیا۔ حضرت علی مرتضیٰ  نے اس طرح پورا وضو کر کے دکھانے کے بعد فرمایا میں نے چاہا کہ تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ  ۖ   کس طرح وضو فرمایا کرتے تھے۔'' 
تشریح  :  جیساکہ حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کی اِن حدیثوں سے معلوم ہوا   کہ رسول اللہ  ۖ  عام طورپر وضو اِسی طرح فرماتے تھے کہ دھونے والے اعضاء کو تین تین دفعہ  دھوتے تھے اور سر پر مسح ایک ہی دفعہ فرماتے تھے لیکن کبھی کبھی آپ نے ایسا بھی کیا ہے کہ دھوئے جانے والے اعضاء کو بھی صرف ایک ہی مرتبہ یا صرف دو ہی مرتبہ دھویا اور ایسا آپ نے یہ دکھانے اور بتانے کے لیے کیا کہ اِس طرح بھی وضو ہوجاتا ہے ،فقہاء کی اصطلاح میں اس کو ''بیانِ جواز'' کہتے ہیں اور   یہ بھی ممکن ہے کہ کسی وقت پانی کی کمی کی وجہ سے آپ نے ایسا کیا ہو، واللہ اعلم ۔ 
(١٦) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ  تَوَضَّاَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ۔   ١  
''حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ  ۖ نے وضو فرمایا دو دو مرتبہ (یعنی دھوئے جانے والے اعضاء کو دو دو بار دھویا) ۔''
تشریح  :  ان دونوں حدیثوں میں اعضائِ وضو کے صرف ایک ایک دفعہ یا دو دو دفعہ دھونے کا جو ذکرہے جیسا کہ اُوپر بتایا جا چکا ہے کہ ایسا آپ نے کبھی کبھی صرف یہ جتانے اور دکھانے کے لیے کیا تھا کہ اِتنا کرنے سے بھی وضو ہوجاتا ہے ورنہ عام عادتِ شریفہ یہی تھی کہ وضو میں آپ ہاتھ منہ اور پاؤں کو تین تین دفعہ دھوتے تھے اور اسی کی دوسروں کو تعلیم دیتے تھے اور وضو کا یہی افضل اور مسنون طریقہ ہے مندرجہ ذیل دو حدیثوں سے یہ بات اور زیادہ واضح ہوجاتی ہے۔ 
(١٧) عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ قَالَ جَائَ اَعْرَابِیّ اِلَی النَّبِیِّ  ۖ یَسْأَلُہُ عَنِ الْوُضُوْئِ فَأَرَاہُ  الْوُضُوْئَ ثَلٰثًا ثُمَّ قَالَ ھٰکَذَا الْوُضُوْئُ  فَمَنْ زَادَ عَلَی ھٰذَا فَقَدْ اَسَائَ وَتَعَدّٰی وَظَلَمَ۔ (سُنن نسائی کتاب الطھارة رقم الحدیث ١٤٠)
------------------------------
  ١   بخاری شریف  کتاب الوضوء  رقم الحدیث ١٥٨

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 10 1
4 رضا اور عافیت سب سے بڑی نعمت 10 3
5 حیاتِ مسلم 12 1
6 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 12 5
7 کسب ِمعاش : 12 5
8 زراعت : 15 5
9 صنعت و حرفت : 15 5
10 کسب ِحرام : 15 5
11 حرام مال سے صدقہ : 16 5
12 اکلِ حلال اور عبادات اور دُعا کی مقبولیت : 16 5
13 مال جمع کرنا اور کفایت شعاری : 17 5
14 زکوة، صدقہ اور قرضِ حسنہ : 17 5
15 تعلیمی اور تعمیری مَدات : 18 5
16 بہن بھائی اور عام رشتہ دار : 20 5
17 ماں باپ : 20 5
18 پڑوسی : 21 5
19 عام مسلمان اور عام انسان : 21 5
20 عام جاندار : 21 5
21 معراجِ جسمانی ...... ایک ناقابلِ انکار حقیقت 22 1
22 ملعون مرزا کی خود فریبی 22 21
23 معراجِ جسمانی دلائل و براہین کی روشنی میں : 22 21
24 عقل ِمحض رہبرِ کامل نہیں ہوسکتی : 23 21
25 منکرین ِ معراجِ جسمانی کو عقلی دھوکہ : 25 21
26 استحالات معراجِ جسمانی کی تردید : 26 21
27 سرعت رفتار : 26 21
28 معراجِ جسمانی کا ثبوت قرآنی تصریحات سے : 29 21
29 معراجِ جسمانی کا ثبوت احادیث سے : 31 21
30 شب ِمعراج 33 1
31 تبلیغ ِ دین 35 1
32 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 35 31
33 (٤) چوتھی اصل ...... حج کابیان : 35 31
34 آدابِ سفر حج بیت اللہ شریف : 36 31
35 مشروعیت ِحج کی حکمت : 37 31
36 ارکانِ حج کی مشروعیت کا دُوسرا راز : 38 31
37 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 39 1
38 وضو کا طریقہ : 39 37
39 وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے : 40 37
40 وفیات 43 1
41 جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان 44 1
42 فضیلت کی راتیں 54 1
43 شب ِ معراج : 57 42
44 رجبی کا بیان : 58 42
45 ہزاری روزے کا بیان : 59 42
46 رجب کی ستائیسویں شب میں چراغاں کر نا : 60 42
47 تنبیہ : 60 42
48 اخبار الجامعہ 62 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter