ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
بقولِ حکماء اگر اس کو بشکل اہلیجی یا شبیہ اہلیجی تسلیم کر لیا جائے تو پھر کوئی استحالہ ہی نہیں رہ جاتا، نیز گردش ایام ولیالی اور اختلافِ موسم گرما و سرما کے ساتھ چونکہ حرارت وبرودت میں اختلاف شدة وضعف ہونا ایک مشاہد چیز ہے جس کا کوئی احمق سے احمق بھی انکار نہیں کر سکتا اس لیے بظنِ غالب کہا جاسکتا ہے کہ طبقات ِ ناریہ و زمہریریہ کا کسی خاص مقدار حرارت وبرودت سے متصف ہونا اُس کا خاصہ ذاتی نہیں بلکہ عرضی ہے اور عوارض کا سلب بالا جماع ممکن ہے تواب کوئی استحالہ نہیں رہ جاتا ،معراج نبوی ۖ بجسدہ الاطہر میں کیونکہ ممکن ہے کہ بوقت صعود و عروج جسد اطہر ۖ بعض اجزاء حرارت وبرودت بالکل غیر مضر ہوں یا حق تعالیٰ نے ان کے اندر سے صفت ِ حرارت وبرودت ہی کوکچھ دیر کے لیے بالکل سلب کر لیا ہو اور اپنی قدرت ِ کاملہ سے نار کو نور سے بدل دیا ہو جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے (قُلْنَا یَا نَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلَامًا عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ ) ١ کہا ہم نے کہ اے آگ ہو جا بردو سلام ابراہیم علیہ السلام پر۔ نیز ممکن ہے کہ بوقت ِمعراج شریف جسد ِ اطہر ۖ کو سراپا انوار و تجلیات اور کثافت ِ جرمی سے بالکل پاک بنا دیا گیا ہو جیسا کہ احادیث پاک سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کو حضرت جبرئیل و میکائیل نے زمزم کے پانی سے غسل دے کراور قلب ِ مبارک کو ہر قسم کی کثافت وآلائش سے پاک و صاف کر کے انوار و حکمت ِ الٰہیہ سے پُر کر دیا تو جبکہ جسمِ اطہر سراپا نور و تجلیاتِ الٰہیہ ہو گیا تو پھر برودت و حرارت کے اثر سے کیا تعلق۔ نیز یہ بھی ممکن ہے کہ زمزم کے خواص سے یہ چیز بھی ہو کہ حرارت و برودت اس پر بالکل اثر نہ کرے جیسا کہ اسپرٹ کا مشاہدہ ہے کہ جس چیز پر ڈالی جاتی ہے وہ نہیں جلتی، نیز یہ بات بھی قابلِ لحاظ ہے کہ برودت وحرارت کا اثر جسمِ عنصری پر اُسی وقت ہو سکتا ہے جبکہ جسمِ عنصری کا استقرارو قیام قلیل و کثیر اِس میں پایا جائے جیسا کہ ہر انسان مشاہدہ کر سکتا ہے کہ دہکتی ہوئی آگ کی لپٹوں میں کسی چیز کو تیزی سے اگر حرکت دی جائے جیسا کہ بسا اوقات بچے آگ کی لپٹوں میں جلدی جلدی اپنے ہاتھ کو تیزی سے پھراتے ہیں اور آگ بالکل اثر نہیں کرتی۔ ------------------------------ ١ سُورة الانبیاء : ٦٩