ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
مسافت کو منٹوں میں طے کرنا قرآنِ عزیز میں مصرح موجود ہے۔ ( قَالَ الَّذِیْ عِنْدَہ عِلْم مِّنَ الْکِتَابِ اَنَا اٰتِیْکَ بِہ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْکَ طَرْفُکَ فَلَمَّا رَاٰہُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَہ ) (سُورة النمل : ٤٠ ) ''بولا وہ جس کے پاس تھا علم کتاب، میں لائے دیتا ہوں تیرے پاس اِس کو آنکھ جھپکنے سے پہلے پھر جب دیکھا اُس کو رکھا ہوا اپنے پاس۔'' وَقَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی ( فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیْحَ تَجْرِیْ بِاَمْرِہ ) (سُورہ ص : ٣٦ ) ( وَلِسُلَیْمَانَ الرِّیْحَ غُدُوُّھَا شَھْر وَّ رَوَاحُھَا شَھْر) (سُورہ سبا : ١٢ ) ''یعنی ہم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے ہواکو مسخر کر دیا کہ وہ ہوا اُن کے تخت کو بہت تھوڑی دیر میں مہینوںکی مسافت پر لے جا کر رکھ دیتی ہے۔'' تو کیا اِن مشاہدات کے ہوتے ہوئے بھی کسی بے عقل کی عقل اِس پر مجبور کرے گی کہ جوخدا سلیمان علیہ السلام پیغمبر کے لیے کثافت جِرم کے ساتھ ان چیزوں کو آسان فرمادے، وہ اپنے محبوب وبرگزیدہ باعث ِتخلیق ِعالم مجسمہ ٔ اَنوار و برکات کے لیے تھوڑی سی دیر میں سیاحت ِ سماوات وارض پر قدرت نہیں رکھتا ( اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر) یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور کیا مرزا صاحب قادیانی اور اُن کے اُمتی اس تحریر پر شرم کرنے کی ہمت کریں گے کہ '' کسی بشر کا اِس جسم کثیف کے ساتھ آسمانوں پر اُٹھا یا جانا خلاف ِ قدرت اور خلافِ سنت اللہ ہے۔'' (ازالۂ اوہام کلاں ج ٢ ص ٢٥٦) طبقاتِ ناریہ وزمہریریہ سے جسمِ عنصری کا مرور اور اُس کے مشاہدات : رہا طبقاتِ ناریہ وزمہریریہ سے کسی جسمِ عنصری کے گزرکو محال سمجھ کر معراجِ جسمانی کا انکار کرنا جیسا کہ مرزا صاحب نے ازالہ ٔ اوہام میں فرمایا ہے یہ بھی عدم ِ تدبر و عدم واقفیت کی دلیل ہے کیونکہ طبقہ ناریہ وزمہریریہ کا متوازی السطحین ١ ہونا(جس سے استحالہ لازم آئے ) ضروری نہیں بلکہ ------------------------------ ١ یعنی دو طبقات کے اجزاء کاایک دوسرے سے متصل ہونا۔