ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک زبردست لشکر جرار جس کا ہرہر سپاہی فن سپہ گری کا ماہر اور قوت و جرأت کا مالک ہونے کے باوجود جنرل و سپہ سالار کے حکم واِرشاد کے خلاف محض اپنی قابلیت وطاقت کے بل بوتے پر اگر نقل و حرکت کربیٹھے تو جہاں فتح و نصرت سے محروم رہ کر اپنی ہلاکت و تباہی کا باعث بنے گا وہیں سپہ سالار کی ذمہ داری اور اُس کے حفظ واَمان سے نکل کر اپنی اس تباہی اور اس کے نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا۔ ( مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہ وَمَنْ اَسَآئَ فَعَلَیْھَا وَمَا رَبُّکَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِیْدِ) ١ ''جس نے بھلائی کی سو اپنے نفس کے لیے اور جس نے برائی کی تو اُس کا خمیازہ اُسی پر اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔'' ( وَمَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہ ) (سُورة الطلاق : ١) ''اور جس نے اللہ کی حدود سے تجاوز کیا پس اُس نے اپنے ہی نفس پر ظلم کیا۔'' ٹھیک اور بالکل ٹھیک اِسی طرح حضرتِ انسان بھی اگر محض اپنی عقل واِدراک کو رہبرِ کامل تصور کر کے اُسی کے بل بوتے پر خدائی فرامین واحکامات کوغیر قابلِ وقعت یا اُس کے سراپائے حکمت ومصلحت، صریح اِرشادات کو سطحی طور سے اپنی محدود عقل کے خلاف سمجھ کر اور ان میں کتر بیونت کر کے اپنی عقل کے تابع بنانے کی سعی کرے تو وہ بھی کسی طرح فائز المرام وبا مراد نہیں ہو سکتا۔ یہی وہ عقلی سفسطہ تھاجس نے فرمانِ الٰہی کے مقابلہ میں سب سے پہلے اجتہاد ِ مطلق کرنے والے ابلیس کو اَبدالآباد کے لیے راندہ ٔ درگاہ کر کے ہمیشہ کے لیے خسران و حِرمانی کے گڑھے میں گرادیا ( قَالَ ئَ اَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًا ) ٢ ''کہا( شیطان نے) کیا میں سجدہ کروں ایک ایسے شخص کو جس کو تونے مٹی سے پیداکیا۔'' ( قَالَ اَنَا خَیْر مِّنْہُ ط خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہ مِنْ طِیْنٍ) ٣ ''کہا (شیطان نے)میں بہتر ہوں اس سے ،مجھ کو تو نے نار سے پیدا کیا اور اس کو پیدا کیا مٹی سے۔ '' ------------------------------ ١ سُورۂ حم السجدہ : ٤٦ ٢ سُورۂ بنی اسرائیل : ٧٠ ٣ سُورہ ص : ٧٦