Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017

اكستان

19 - 66
کہ اِن مدات کے لیے عطیات پیش کریں قرآنِ حکیم نے ان کو قرض اور انفاق فی سبیل اللہ سے تعبیر  کیا ہے یعنی جس طرح موجودہ حکومتیں قومی قرض لیتی ہیں اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اِس طرح کا قرض مسلمان بھی دیں مگر فرق یہ ہے کہ موجودہ حکومتیں پبلک سے قرض سود کے وعدے پر لیتی ہیں جس کا  نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قرض دینے والے دولت مندوں کے پاس سے کچھ نہیں جاتا جو کچھ وہ دیتے ہیں وہ  کچھ عرصہ کے بعد سود سمیت واپس آجاتا ہے یہ تمام قرض ٹیکس ادا کرنے والے غریبوں پر پڑتا ہے   قرآنِ حکیم اِس طرح کے فریب کو گوارا نہیں کرتا وہ قرض کے بہانہ عوام پر بار نہیں ڈالتا بلکہ دولتمندوں  پر ہی بار ڈالتا ہے اور اُن ہی کی گرہ سے لیتا ہے اور وعدہ یہ کرتا ہے کہ اِس کی ادائیگی دوسرے عالَم    میں ہوگی جہاں سونے اور چاندی کا سکہ نہیں چلے گا بلکہ نیک کام، راہِ خدا میں خرچ اور جہاد فی سبیل اللہ  وہاں کے سکے ہوں گے۔ 
البتہ امیروں اور دولت مندوں کو یہ سمجھاتا ہے کہ جو کچھ آپ سے قرض لیا جاتا رہا ہے اللہ کو اِس کی ضرورت نہیں ہے وہ تمہاری ہی ضرورتوں کے لیے ہے کیونکہ قومی اور ملی ضرورتیں تمہاری ہی ضرورتیں ہیں اللہ تعالیٰ کی ضرورتیں نہیں، قوم کی ترقی ہوگی تو تمہاری بھی ترقی ہوگی قوم کا مفاد خود تمہارا مفاد ہے کیونکہ تمہارے ہی مجموعہ کا نام قوم ہے سورۂ محمدکی آخری آیتیں مطالعہ فرمائیے جن کا ترجمہ یہ ہے  : 
''ہاں دیکھو  !  تم کو بلایا جاتا ہے کہ خرچ کرو اللہ کی راہ میں، پس بعض تم میں سے وہ ہیں جو بخل کرتے ہیں (یاد رکھو) جو بخل کرتا ہے وہ بخل کرتا ہے خود اپنے سے (کیونکہ   ملی اور قومی ضرورتیں خود تمہاری ضرورتیں ہیں) اللہ تعالیٰ کسی کا محتاج نہیں ہے    (وہ بے نیاز ہے) محتاج خود تم ہی ہو (قوم کی ضرورتیں خود تمہاری ضرورتیں ہیں)۔ یاد رکھو  !  اگر تم رُو گردانی کروگے تواللہ تعالیٰ تمہاری جگہ دوسری قوم کو پیدا کردے گا پھرتم جیسے نہ ہوں گے۔'' ( سورۂ محمد  :  ٣٨) 
جن کو اللہ تعالیٰ نے استطاعت بخشی ہے جن کے پاس اپنے ذاتی خرچ کے بعد کچھ بچ رہتا ہے اُن کو یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے تحفظ اور بقاء کی اُن کو بہرحال ضرورت ہے اگر اُن کی حکومت نہیں ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 10 1
4 رضا اور عافیت سب سے بڑی نعمت 10 3
5 حیاتِ مسلم 12 1
6 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 12 5
7 کسب ِمعاش : 12 5
8 زراعت : 15 5
9 صنعت و حرفت : 15 5
10 کسب ِحرام : 15 5
11 حرام مال سے صدقہ : 16 5
12 اکلِ حلال اور عبادات اور دُعا کی مقبولیت : 16 5
13 مال جمع کرنا اور کفایت شعاری : 17 5
14 زکوة، صدقہ اور قرضِ حسنہ : 17 5
15 تعلیمی اور تعمیری مَدات : 18 5
16 بہن بھائی اور عام رشتہ دار : 20 5
17 ماں باپ : 20 5
18 پڑوسی : 21 5
19 عام مسلمان اور عام انسان : 21 5
20 عام جاندار : 21 5
21 معراجِ جسمانی ...... ایک ناقابلِ انکار حقیقت 22 1
22 ملعون مرزا کی خود فریبی 22 21
23 معراجِ جسمانی دلائل و براہین کی روشنی میں : 22 21
24 عقل ِمحض رہبرِ کامل نہیں ہوسکتی : 23 21
25 منکرین ِ معراجِ جسمانی کو عقلی دھوکہ : 25 21
26 استحالات معراجِ جسمانی کی تردید : 26 21
27 سرعت رفتار : 26 21
28 معراجِ جسمانی کا ثبوت قرآنی تصریحات سے : 29 21
29 معراجِ جسمانی کا ثبوت احادیث سے : 31 21
30 شب ِمعراج 33 1
31 تبلیغ ِ دین 35 1
32 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 35 31
33 (٤) چوتھی اصل ...... حج کابیان : 35 31
34 آدابِ سفر حج بیت اللہ شریف : 36 31
35 مشروعیت ِحج کی حکمت : 37 31
36 ارکانِ حج کی مشروعیت کا دُوسرا راز : 38 31
37 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 39 1
38 وضو کا طریقہ : 39 37
39 وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے : 40 37
40 وفیات 43 1
41 جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان 44 1
42 فضیلت کی راتیں 54 1
43 شب ِ معراج : 57 42
44 رجبی کا بیان : 58 42
45 ہزاری روزے کا بیان : 59 42
46 رجب کی ستائیسویں شب میں چراغاں کر نا : 60 42
47 تنبیہ : 60 42
48 اخبار الجامعہ 62 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter