ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
اور ہم مرنے والوں کے لواحقین میں کروڑوں کی رقوم تقسیم کرتے کرتے تھک جائیں گے،سی پیک، موٹر وے، اورنج ٹرین اور بجلی کے منصوبوں کے پیسے لواحقین کے بنک اکائونٹس میں چلے جائیں گے۔ دہشت گردی کے مسئلے کا یہ حل صرف ہماری ذہنی اختراع ہے،باقی دنیا دہشت گردوں سے لڑتی ہے اُن کے لیے سرحدیں بند کرتی ہے، ان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرتی ہے، انہیں ڈرون سے مارتی ہے، ان پر کروز میزائل داغتی ہے ا ور ان کی ذہنی تطہیر کے لیے گوانتا نامو بے کے عقوبت خانے ایجاد کرتی ہے۔ پورے پاکستان میں ضربِ عضب اور رینجرز کے آپریشن تین سال سے جاری ہیں، تین سال بعد پنجاب جاگا ہے ا وراُس کے وزیر اعلیٰ نے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ضرورت محسوس کی ہے مگراس کے فیصلے دہشت گردی کے خاتمے میں کس حد تک کارگر ثابت ہوں گے یا خورشید شاہ کے بقول پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کو محدود کرنے کا باعث بنیں گے، اس کافیصلہ وقت ہی کر سکے گا۔ میںنے وقت نیوز پر سلیم بخاری کا ایک پروگرام ابھی دیکھا ہے جس میں بھارت کے سابق آرمی چیف بکرم سنگھ نے کہا ہے کہ ''لشکر طیبہ کے مرکز مریدکے اور جیش محمد کے مرکزبہاولپور کو تباہ کرنے کے لیے ہمیں خود وہاں جانے کی ضرورت نہیں، پاکستا نی لوگ ہی پیسے لے کر یہ کام کر دیں گے۔'' کیا آپ تو بھارت سے پیسے لے کر اُس کا کام نہیں کر رہے ہیں ؟ کیا میں بھارت سے پیسے لے کر اُس کا کام نہیں کر رہا ؟ آیئے اپنے اپنے گریبان میںجھانکیں ! '' قارئین کرام غور فرمائیں مذکورہ بالا حالات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پورا عالمِ کفر صدیوں سے جاری اپنی منافقانہ پالیسیوں کو ڈھال بنا کر ہی عالمِ اسلام سے ہر میدان میں معرکہ آرائی برقرار رکھنا