ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
(٢) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ والی اِس حدیث میں چہرہ کے دھونے کے ساتھ صرف آنکھوں کے گناہوں کے دُھل جانے اور نکل جانے کا ذکر فرمایا گیا ہے حالانکہ چہرہ میں آنکھوں کے علاوہ ناک اور زبان ودھن بھی ہیں اور بعض گناہوں کا تعلق اِن ہی سے ہوتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اس حدیث میں اعضائِ وضو کااستیعاب نہیں فرمایا ہے بلکہ بطورِ تمثیل کے آنکھوں اور ہاتھ پاؤں کاذکر فرمادیا ہے۔ اس مضمون کی ایک دوسری حدیث میں (جس کواِمام مالک اور اِمام نسائی نے عبد اللہ الصنابحی سے روایت کیاہے اِس سے زیادہ تفصیل ہے اُس میں کلی اور ناک کے پانی (مضمضہ واِستنشاق) کے ساتھ زبان و دہن اور ناک کے گناہوں کے نکل جانے اوردُھل جانے کا اور اِسی طرح کانوں کے مسح کے ساتھ کانوں کے گناہ نکل جانے کاذکر بھی ہے۔ (٣) نیک اعمال کی یہ تاثیر کہ وہ گناہوں کومٹاتے اور اُن کے داغ دھبوں کودھو ڈالتے ہیں قرآنِ مجیدمیں بھی مذکور ہے ارشاد فرمایا گیا ہے ( اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّئٰتِ) ١ ''یعنی نیک اعمال گناہوں کومٹادیتے ہیں۔'' اور احادیث میں خاص خاص اعمالِ حسنہ کانام لے لے کررسول اللہ ۖ نے تفصیل سے بیان فرمایا ہے کہ فلاں نیک عمل گناہوں کومٹادیتا ہے اور فلاں نیک عمل گناہوں کو معاف کرادیتاہے، فلاں نیک عمل گناہوں کاکفارہ بن جاتا ہے ۔اس قسم کی بعض حدیثیں اس سلسلہ میں پہلے بھی گزر چکی ہیں اور آئندہ بھی مختلف ابواب میںا ئیں گی اُن میں سے بعض حدیثوں میں حضور ۖنے یہ تصریح بھی فرمائی ہے کہ نیک اعمال کی برکت سے صرف صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیںاِسی بناء پر اہلِ حق اہلِ سنت اس کے قائل ہیں کہ اعمالِ حسنہ سے صرف صغائر ہی کی تطہیر ہوتی ہے قرآنِ مجیدمیں بھی فرمایا گیا ہے : ( اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبٰئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْعَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ) ٢ ''اگر تم کبائر منہیات (بڑے بڑے گناہوں) سے بچتے رہو گے تو تمہاری ( معمولی) برائیاں اور غلطیاں ہم تم سے دفع کردیں گے۔'' ١ سُورہ ھود : ١١٤ ٢ سُورة النساء : ٣١