اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
کر مزہ لے رہا تھا، اس ظالم تانگے والے کو خبر نہیں تھی کہ جگر صاحب میرے تانگے پر بیٹھے ہوئے ہیں،وہ تو مست ہو کریہ شعر پڑھ رہا تھا ؎ چلو دیکھ آ ئیں تما شہ جگرؔ کا سنا ہے وہ کا فر مسلمان ہوگا جگر صا حب رحمۃ اللہ علیہ کی عبد الرب نشتر سے ملاقات کا دلچسپ واقعہ پاکستان بننے کے بعد جگر صا حب گورنر عبد الرب نشتر سے ملنے آئے، چوں کہ شاعر بے چارا ایسے ہی اُلول جلول سا ہوتا ہے، بال بکھرے ہو ئے رہتے ہیں، ہر وقت قافیہ سوچتا رہتا ہے۔ تو پولیس والے نے انہیں دھکا دیا کہ ارے تو کہاں ملے گا گورنر سے۔ انہوں نے کہا کہ اچھا بھگا تو رہے ہو لیکن گورنر عبد الرب نشتر صا حب کو یہ پرچہ دے دو، یہ کہہ کر ایک پرچہ پر جلدی سے پنسل سے ایک شعر لکھا ؎ نشترؔسے ملنے آیا ہوں میرا جگرؔ تو دیکھ پولیس والا پرچہ اندر لے گیا اور کہا کہ ایک پاگل آیا تھا، بڑے بڑے بکھرے ہوئے بال، با لکل اُلول جلول لگ رہا تھا مگر اس نے یہ پرچہ دیا ہے، جب عبدالرب نشتر نے پرچہ پڑھا تو فوراً پہچان لیا کہ یہ جگر کے سوا کوئی نہیں ہوسکتا، جلدی سے ننگے پیر دوڑے، جوتے بھی نہیں پہنے کیوں کہ جگر صاحب آل انڈیا شاعر تھے، بہت مشہور اور معزز تھے، عبدالرب نشتر نے جا کر کہا کہ حضور یہ پولیس والے نادان ہیں، انہوں نے آپ کو پہچانا نہیں، میں آپ سے معافی چاہتا ہوں، پھرجگر صاحب کو گورنر ہاؤس میں لے گئے، چائے پلائی، عزت سے رکھا اور کہا کہ آپ نے کمال کردیا، اپنا تعارف کس پیارے انداز سے کرایا۔ نشتر اس تیز دھار آلہ کو کہتے ہیں جس سے آپریشن کیا جاتا ہے اور پھوڑا کاٹ کر سارا مواد پَس وغیرہ نکال دیتے ہیں، تو فرمایا کہ دیکھو لوگ نشتر سے ڈرتے ہیں لیکن میرا جگر یعنی حوصلہ دیکھو کہ خود نشتر سے ملنے آیا ہوں ؎ نشترؔسے ملنے آیا ہوں میرا جگرؔ تو دیکھ