اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ کر رہا ہوں کہ اے میرے بندو! جلدی جلدی وضو کر کے تیار ہو جاؤ، مالک تعالیٰ شانہٗ اپنے غلاموں کو یا د فرما رہے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کا کیا احسان و کر م ہے، لیکن ہم نادانی کی وجہ سے نماز کو بوجھ سمجھتے ہیں جیسے ماں نے شفقت سے بچے کو ذرا زور سے دبا دیا تو نادان بچہ ماں کی گود میں چلّا رہا ہے، وہ سمجھ رہا ہے کہ یہ دشمن ہے جو مجھے دبا رہا ہے حا لاں کہ وہ شفقت سے دباتی ہے۔ گناہ گاروں اور اﷲ والوں کی پریشانی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ حکیم الا مت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پریشانی گناہ گاروں کو بھی آتی ہے اور اللہ والوں کو بھی آتی ہے لیکن دونوں کی پریشا نیوں میں زمین و آسما ن کا فرق ہو تا ہے، دنیادار پر جب پریشانی آتی ہےتو وہ بدحواس ہو جا تا ہے، ہوش وحواس کھو دیتا ہے، پاگلوں کی طرح اللہ سے شکا یت کرنے لگتا ہے اور اس کو بہت تکلیف محسوس ہو تی ہے۔ اور اللہ والے کو بھی پر یشانی آتی ہے، اللہ تعا لیٰ اس کا درجہ بلند کرنے کے لیے ، اس کے گنا ہو ں کو معاف کر نے کے لیے پریشانی بھیجتے ہیں مگر تسلیم ورضا کی برکت سے اس کے دل میں ٹھنڈک رہتی ہے بلکہ اس کو ہر وقت ایک نئی جان عطا ہوتی ہے ؎ کُشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں ازغیب جا نِ دیگر است جو اللہ کی مر ضی پر راضی رہتے ہیں ان کو ہر وقت ایک نئی جان عطا ہو تی ہے،اور ایک جان نہیں سینکڑوں جا نیں عطا ہوتی رہتی ہیں۔ حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ کا بصیرت افروز واقعہ حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ آپ کا مزاج کیسا ہے؟ فرما یا کہ تم اس کا مزاج کیا پوچھتے ہو جس کی مر ضی سے سارے عالم کا نظام چل رہا ہے۔ کہا کہ اچھا تو آپ اتنے بڑے ہیں کہ خدائی لیے بیٹھے ہیں ۔ فرمایا کہ سمجھتے نہیں ہو تو پوچھو،کیوں کہ بدگمانی کرنا حرام ہے، مجھ سے پوچھو کہ میں نے یہ کیوں کہا ہے؟ میں نے اپنی مرضی کو اللہ کی مرضی میں فنا کر دیا، میں نے اپنی خواہش کو اللہ کی رضا میں فنا کر دیا، اب میری مر ضی اور اﷲ کی مرضی