اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دو نو ں جہا ں سے بڑھ کے پا ئے یہ میر ے ہی اشعار ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ تجر بہ کر کے دیکھ لو، اور تجربہ کیا کرنا ہے، تجربہ کے لیے اُن ستّر شہیدصحابہ کا خون کافی ہے جو دامنِ اُحد میں سوئے ہوئے ہیں، اگر ان شہداء کو اللہ کے نام پر مرنے میں مزہ نہ آتا تو جہاد میں کون جاتا۔ حالتِ گناہ میں بھی اﷲ تعالیٰ کےکرم سے جذب عطا ہوسکتا ہے تو جگر صاحب نے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ کیا میں بھی اللہ والا بن سکتا ہوں؟ حالاں کہ میں تو شراب پیتا ہوں۔ یہ جگر صا حب کو جذب نصیب ہو رہا ہے یعنی اللہ ان کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ یہ نہ سمجھو کہ گنا ہ کی حا لت میں جذب نہیں ہوتا، نیک بننے کے بعد اللہ جذب کرتا ہے، اللہ تعالیٰ عین گناہ کی حالت میں بھی جذب کرلیتا ہے، اس کی شان اتنی بڑی ہے کہ کسی کےوہم و گمان میں بھی نہیں آسکتی۔ حضرت بِشرحافی رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا قصہ اﷲ تعالیٰ نے حضرت بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کو شراب کی حالت میں جذب کیا تھا۔ بِشر حافی شراب کے نشہ میں مد ہوش تھے، پیر لڑکھڑا رہے تھے، اچانک دیکھا کہ زمین پر کاغذکا ایک ٹکڑا پڑا ہے جس پر بسم اﷲ شریف لکھی ہے، فوراً کہا کہ آہ! میرے اﷲ کا نام زمین پر پڑا ہوا ہے، فوراً اُسے اٹھایا، صاف کیا، عطر لگایا اور اسی بے ہوشی کی حالت میں، شراب کے نشہ کی حالت میں اوپر ایک طاق میں رکھ دیا۔ رات کو خواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے بِشر تو شراب کے نشہ سے بے ہوش تھا مگر میرے نام سے باہوش تھا، میرے نام کو تو نے اس وقت بھی فراموش نہیں کیا جس وقت شراب کے نشہ میں ساری دنیا کو فراموش کیے ہو ئے تھا۔بس اللہ نے انہیں جذب کرلیا اور فرمایا کہ آج سے تمہارا نام اولیاء اللہ کے رجسٹر میں درج ہے۔صبح جب سو کر اٹھے تو شراب کے مٹکے توڑ دیے، ساری بوتلیں توڑ دیں اور تہجد وذکر وفکر میں لگ گئے، پھر ا للہ نے انہیں وہ مقام عطا کیا کہ امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ جب حدیث