اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
عطا فرما ئی گئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زند گی میں جو عمل بھی کیا اللہ کے حکم سے کیا، اللہ کی اجازت سے کیا، اللہ کی مرضی سے کیا، آپ کا کوئی کام بغیر وحی الٰہی کے نہیں تھا لیکن عام لوگ یہ نہیں جانتے۔ اب اسی واقعہ سے دیکھ لیجیے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یَکُوْنُ فِیْ مِہْنَۃِ اَھْلِہٖ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کاموں میں مصروف ہوتے تھے تَعْنِیْ خِدْمَتَہٗ یعنی خدمت وغیر ہ کے امور میں فَاِذَاحَضَرَتِ الصَّلٰوۃُ خَرَجَ اِلَی الصَّلٰوۃِ اسی اثناء میں جب نماز کاوقت ہوتاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورا ًنماز کے لیے تشریف لے جاتے۔5؎ تو ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کَأَنَّہٗ لَمْ یَعْرِفْ اَحَدًا 6؎ اسے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے التشرف بمعرفۃاحادیث التصوف میں ایک دوسری روایت کَأَنَّہٗ لَمْ یَعْرِفْنَا کے الفاظ سے نقل فرمایا ہے کہ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جانتے ہی نہ تھے۔ جگر مرادآبادی کے استاد حضرت اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعا لیٰ جز ائے خیر دے انہوں نے اس مقام کو اپنے ایک شعر میں تعبیر کیا ہے ؎ نمو دِ جلوۂ بے رنگ سے ہو ش اس قدر گم ہیں کہ پہچا نی ہو ئی صورت بھی پہچا نی نہیں جا تی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ اس وقت ہم بھی سب کچھ بھو ل جاتے تھے، صرف اللہ کو یاد رکھا کرتے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے دنیا میں تین چیزیں سب سے زیادہ پیاری ہیں عطر، نیک بیوی، اور نماز۔ نماز کو آخر میں بیان فرما یا کہ نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، جب اذان کی آواز آئی تو سب کچھ بھول گئے۔ ہم سب کا حال بھی یہی ہونا چاہیے ؎ رہتےہیں ہم جہا ں میں یو ں جیسےیہاں کوئی نہیں حیّ علی الصلٰوۃ کا عجیب عاشقانہ ترجمہ اللہ سے اپنے دل اس طرح چپکا لو کہ اذان کی آواز آجا ئے تو کا روبار، بیوی بچے کچھ یاد نہ رہے، فوراً مسجد کی طرف دوڑو کہ اب اللہ بلارہے ہیں۔ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا بزبان عشق