Deobandi Books

اصلی پیر کی پہچان

ہم نوٹ :

20 - 50
لیے مانگ رہا ہوں، اب آدھی رات کو گدڑی پہن کر سلطنت کی حدود سے با ہر نکل گئے۔ جب انسان دیوانہ بنتا ہے تو کیا کیفیت ہو تی ہے      ؎
 کھینچی  جو   اک  آہ  تو  زنداں  نہیں  رہا 
مارا  جو  اک  ہا تھ  تو  گریباں  نہیں  رہا
تمام تعلقات اور غیر اللہ کو چھوڑ کر اتنا تیز بھاگے کہ آدھی رات کو حدودِ سلطنت سے با ہر نکل گئے تاکہ کو ئی پہچان نہ لے ورنہ وزیر لو گ ہاتھ جوڑ کر کہتے کہ حضور کہاں جا رہے ہیں۔ لیکن یہ ولی اﷲ اپنے لیے حضور کا لفظ سننا پسند نہیں کر تے  کیوں کہ اپنے اللہ کے حضور میں جا رہے ہیں،دنیا والوں کے حضور سے نجات حاصل کرکے اللہ کے حضور میں جا رہے ہیں۔ تو یہ سلطنتِ بلخ چھوڑ کر نیشاپور کے جنگل میں چلے گئے، وہاں دس سال عبا دت کی۔ ایک دن ایک وزیر آیا اور انہیں اس دُرویشانہ حال میں دیکھ کر اپنے دل میں کہا کہ یہ کیسا بےوقوف ملّا ہے، بادشاہت کے مزے چھوڑ کر یہاں ویرانے میں پڑا ہوا ہے، زمین پر نمازیں پڑھ رہا ہے، ساری پیشانی پر مٹی لگی ہوئی ہے۔ سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ  پر  اللہ تعالیٰ نے وزیر کے یہ خیالات کشف کردیے۔
کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا 
 کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا، جب اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں عطا کر دیتے ہیں،  بعض لوگ کہتے ہیں کہ ولی اللہ کو سب معلو م ہوتا ہے،یہ مشرکا نہ عقیدہ ہے، جہالت کا عقیدہ ہے، حرام عقیدہ ہے، اللہ تعالیٰ جب چا ہتے ہیں تو بتا دیتے ہیں۔ جب حضرت یوسف علیہ السلام اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کے قریب کنعان شہر کے کنویں میں تھے تو حضرت یعقوب علیہ السلام  کو پتا نہیں تھا کہ میرا بیٹا کہاں ہے، وہ  ان کی یاد میں رو رہے تھے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو بتا دیاکہ وہ اس       وقت سینکڑوں میل دور مصر میں ہیں۔ یہ عقیدہ اسلامی ہے، یہ عقیدہ صحابہ کا ہے، نبیو ں کا ہےاور قرآن و حدیث کا ہے۔
تو جب ان کو کشف ہوا اس وقت وہ اپنی گدڑی سِی رہے تھے، انہوں نے وزیر کو اپنے پاس بلایا اور اپنی سُوئی  دریا میں ڈال دی اور فرمایا کہ اے دریا کی مچھلیو! میری سوئی تلاش کرو۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں    ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اہل اﷲ کے قصے سنانے کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ 10 1
4 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تین محبوب چیزیں 10 1
5 حیّ علی الصلٰوۃ کا عجیب عاشقانہ ترجمہ 11 1
6 گناہ گاروں اور اﷲ والوں کی پریشانی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ 12 1
7 حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ کا بصیرت افروز واقعہ 12 1
8 عام لوگ اﷲ والوں کا مقام نہیں پہچان سکتے 13 1
9 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تین محبوب اعمال 15 1
10 شیخ کو ہدیہ دینے کے آداب 15 1
11 ولایت کے لیے اللہ تعالیٰ کا جذب کرنا لازمی ہے 17 1
12 اولیاء اللہ کے جذب کا پہلا قصہ 18 1
13 تارکِ دنیا اور متروکِ دنیا میں فرق 19 1
14 کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا 20 1
15 مردوں کے لیے سونا چاندی کی انگوٹھی کے استعمال کا مسئلہ 21 1
16 مجاہدات کے بغیر مولیٰ کو حاصل کرنا محال ہے 21 1
17 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی دس سال بعد بیٹے سے ملاقات 22 1
18 سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دعا اور ا للہ تعالیٰ کا جواب 23 1
19 قرآن پاک کی ایک آیت کی عجیب تفسیر 24 1
20 جذب کا دوسرا قصہ 25 1
21 صحبتِ اہل ا للہ کی اہمیت پر نصیحت آموز مثالیں 25 1
22 اصلی پیر کی پہچان 28 1
23 جذب کا تیسرا قصہ 28 1
24 اﷲتعالیٰ کی محبت میں جنت کا مزہ ملتا ہے 29 1
25 لیلیٰ اور مجنوں کی آپس میں کیا رشتہ داری تھی؟ 30 1
26 مزے دار زندگی اﷲتعالیٰ کی فرماں برداری ہی سے ملتی ہے 30 1
27 گِدُّو بندر کے نام کی عجیب تشریح 31 1
28 بے مثل مولیٰ کے بے مثل نام کی بے مثل لذت 31 1
29 حالتِ گناہ میں بھی اﷲ تعالیٰ کےکرم سے جذب عطا ہوسکتا ہے 32 1
30 حضرت بِشرحافی رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا قصہ 32 1
31 جگر صاحب کی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری 33 1
32 جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حق میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی چار دعائیں 35 1
33 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے ایک شرابی کے جذب کا قصہ 35 1
34 حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کے آثارِ قبولیت 36 1
35 توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے 37 1
36 گناہوں کے نشانات کو مٹا دینے کی حکمت 38 1
37 داڑھی نہ رکھنے والے قیامت کے دن اﷲ کے نبی کو کیا جواب دیں گے؟ 38 1
38 داڑھی رکھنے کا انعام 39 1
39 جگر صا حب رحمۃ اللہ علیہ کی عبد الرب نشتر سے ملاقات کا دلچسپ واقعہ 41 1
Flag Counter