اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
آسانی سے نہیں ملتا۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ چیز آسانی سے مل جاتی ہے؟ جا معہ اشرفیہ لاہور کے مفتی جمیل تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا کہ آپ کو اﷲ کی محبت کی جو دولت ملی ہے وہ مجھ کو بھی عطا فرمادیجیے تو حضرت خواجہ صاحب نے لکھا ؎ مے یہ ملی نہیں ہے یوں قلب وجگر ہو ئے ہیں خوں کیوں میں کسی کو مفت دوں؟مے میری مفت کی نہیں دوستو، اللہ کے راستہ میں مجا ہدات کر نا پڑتے ہیں، غم اٹھا نا پڑتے ہیں تب کہیں جا کر اللہ ملتا ہے پھر بھی یہ سودا سستا ہے، ہماری کروڑہا جانیں فدا کرنے پر بھی اگر اللہ مل جائے تو اللہ تعالیٰ کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا آپ نے فرمایا کہ وزارت کو لات مار و اور چھ مہینے یہاں رہ جاؤ، میں نے بادشاہت کو لات ماری ہے تم وزارت کو لات مارو، وزیر کی سمجھ میں بات آگئی۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں کہ وہ چھ مہینے ان کی صحبت میں رہا پھر ولی اللہ بن کر واپس گیا۔ حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی دس سال بعد بیٹے سے ملاقات سلطنتِ بلخ چھوڑنے کے دس سال کے بعد حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ حج کر نے گئے، ان کا بیٹا اُس وقت چودہ سال کا تھا، اب دس سال کے بعد چوبیس سال کا ہو گیا تھا، اب دونوں طواف کر رہے ہیں مگر دو نوں کو ایک دوسرے کی خبر نہیں، طواف کرتے کرتے جب مقامِ ابرہیم پر دو رکعت نماز پڑھی تو بیٹے پر نظر پڑ گئی، باپ کا خون بیٹے کی رگوں میں دوڑتا ہے لہٰذا باپ کی محبت نے جوش مارا۔ اللہ کا نور بھی بندوں کی رگوں میں دوڑتا ہے اسی لیے دل میں اللہ کی محبت معلوم ہو تی ہے ؎ دل ازل سے تھا کو ئی آج کا شیدائی ہے تھی جو اک چوٹ پرانی وہ اُبھر آئی ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کی چوٹ لگا کر ہمیں دنیا میں بھیجا ہے مگر یہ چوٹ ابھرے گی کیسے ؟ جب پُروا ہوا چلتی ہے یعنی جب اللہ والوں کی صحبت نصیب ہو تی ہے تب یہ چوٹ محسوس ہوتی