اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
جذب کا دوسرا قصہ سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا ایک قصہ آپ نے سُن لیا۔ میں اپنی دعا میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کو واسطہ دینے کے لیے ان کا نام بھی لوں گا۔ اب دو سرے بزرگ کا قصہ سنیے، یہ ابھی حال ہی کا قصہ ہے، اسی صد ی کا قصہ ہے۔ جونپور انڈیا میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ رہتے تھے، وہیں ایک شاعر بھی رہتے تھے، عبد الحفیظ نا م تھا، ان کی شاعری کا کلام دیوانِ حفیظ کے نام سے چھپا ہے، یہ آل انڈیا شاعر تھے، غضب کے شعر کہتے تھے مگر شراب بہت پیتے تھے، ایک دن ڈا کٹر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ مسٹر ہیں، بی۔اے، ایل ایل بی ہیں مگر یہ داڑھی، یہ تہجد، یہ آپ کی باتوں میں اثر، آپ کو یہ سب کہا ں سے ملا؟ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے یہ سب حکیم الا مت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے صدقہ میں ملا ہے، میں ان سے دعائیں لیتا ہوں، ہر مہینہ ان کی صحبت میں جاتا ہوں اور رمضان بھی وہاں گزارتا ہوں۔ کہنے لگے کہ کیا ہما ری بھی اصلا ح ہو سکتی ہے؟ یہ ان کو جذب عطا ہوا ہے، اللہ والوں کی تلاش جذ ب ہی کا اثر ہے ؎ اُنہی کو وہ ملتے ہیں جن کو طلب ہے وہی ڈھو نڈتے ہیں جو ہیں پانے والے ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اُن سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر یعنی جو اللہ تعالیٰ سے ملے ہو ئے ہیں ان سے راہ و رسم قائم کرو تب اللہ ملتا ہے۔ صحبتِ اہل ا للہ کی اہمیت پر نصیحت آموز مثالیں عبدالحفیظ شاعر کہنے لگے کہ کیا میں بھی وہاں جا سکتا ہوں؟ ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جی ہاں جاسکتے ہیں، کہنے لگے کہ میں تو شراب پیتا ہوں، داڑھی بھی