اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
صَد ہزاراں ما ہیے اللّٰہیے سُوزن ِزر بر لب ِ ہر ماہیئے ایک لاکھ مچھلیاں اپنے منہ میں سونے کی سوئی لے کر حاضر ہوگئیں، آپ نے ڈانٹ کر فرمایا کہ سونے کی سوئی کیوں لائی ہو؟ ہماری شریعت میں سونے کی سوئی استعمال کرنا حرام ہے۔ مردوں کے لیے سونا چاندی کی انگوٹھی کے استعمال کا مسئلہ سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام ہے چاہے وہ شادی میں ملے چاہے وہ جہاں سے ملے، اسی طرح سونے کی زنجیر پہننا بھی حرام ہے البتہ چاندی کی انگوٹھی کا استعما ل جائز ہے جبکہ وہ ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو، لیکن افسوس ہے کہ آج نوجوان لڑکے سونے کی زنجیر پہنتے ہیں، سونے کی انگوٹھی پہنتے ہیں، میں نے جس سے بھی پوچھا کہ یہ کیوں پہنتے ہو تو جواب ملتا ہے کہ شادی میں ملی تھی۔ میں نے ایک نوجوان لڑکے سے کہا کہ اپنی سونے کی یہ انگوٹھی اپنی بیوی کو ہدیہ کردو، سونے کی انگوٹھی عورت کے لیے جائز ہے تم نہ پہنا کرو۔ اس نے کہا کہ مجھے کیسے معلوم ہو کہ یہ حرام ہے؟ میں نے کہا کہ ابھی مشکوٰۃ شریف میں حدیث دکھاتا ہوں، جب اس کو حدیث دکھا دی تو اس نے کہا او کے (Ok)یعنی ٹھیک ہے، اس نے احکامِ نبوت کو قبول کر لیا۔ مجاہدات کے بغیر مولیٰ کو حاصل کرنا محال ہے تو حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے ایک لاکھ مچھلیوں کو ڈانٹا کہ سونے کی سوئی کیوں لے کر آئی ہو؟ اتنے میں ایک مچھلی لو ہے کی سوئی لے کر آگئی جس سے آپ گدڑی سِی رہے تھے۔ یہ دیکھ کر وزیر رونے لگا کہ آہ! مچھلیا ں تو آپ کے مقام سے باخبر ہیں اور میں انسان ہو کر بے خبر ہوں، مچھلیاں آپ کی ولایت اور بزرگی کو تسلیم کر تی ہیں اور آپ کے حکم کی تعمیل کر تی ہیں، یہ جانور ہو کر آپ سے با خبر ہیں اور میں انسان ہو کر آپ سے بے خبرہوں۔ پھر وزیر نے کہا کہ مجھے اب پتا چلا کہ پہلے آپ خشکی کے با دشاہ تھے، اب خشکی اور تری، بحروبر دونوں کی سلطنت اللہ نے آپ کو دے دی، پہلے آپ کی حکومت صرف خشکی پر تھی اب پانی پر بھی ہے، ، پھر کہا کہ حضرت مجھے بھی اس مقام تک پہنچادیجیے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ مقام اتنی