اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
کے بعد دوسرا کباب بہت دن کے بعد کھلانا، تو آپ روزانہ جسما نی غذا کے تکرار سے نہیں گھبراتے، روزانہ شربت رو ح افزاء پیتے ہیں یا نہیں؟ افطاری کے وقت دیکھیے کیسی چیخ وپکار مچی ہو تی ہے کہ شربت رو ح افزاء میں برف کے ٹکڑے ڈال دو، بعض کو تو دعا مانگنے کا ہوش بھی نہیں رہتا حالاں کہ افطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہے لیکن بعض لوگ دہی بڑے اور روح افزاء میں برف کی تلاش میں اپنا قیمتی وقت ضایع کردیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کے جذب کا پہلا قصہ اب میں پہلا قصہ اس زبر دست ولی اللہ کا سناتاہوں جن کا تذکرہ علا مہ سیدمحمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر رو ح المعانی میں ایک آیت کے ذیل میں کیا ہے۔ اس سے اندازہ لگا لیجیے کہ وہ کتنی بڑی شخصیت ہیں کہ علما ء دین اپنی تفسیروں میں ان کا نام لکھتے ہیں۔ یہ ولی اﷲ سلطنت بلخ کے بادشاہ تھے، جب اللہ تعالیٰ نے ان کو جذب کرلیا تو ان کا دل دنیا سے اچاٹ ہو گیا۔ انسان کو جذب محسوس ہوجاتاہے، جس کو اللہ تعالیٰ اپنی طرف کھینچتا ہے تو اُس کو بھی محسوس ہو جا تا ہے، ایسا نہیں ہے کہ اس کو پتا ہی نہ چلے۔ اصغر گو نڈوی رحمۃ اللہ علیہ جذب کی تشریح یوں کرتے ہیں ؎ نہ میں دیوانہ ہو ں اصغرؔ نہ مجھ کو ذُوقِ عُریا نی کو ئی کھینچے لیے جا تا ہے خُود جیب و گریبا ں کو جس کو اللہ جذب کرتا ہے اس کو محسوس ہوجاتا ہے کہ کوئی میرا گریبان پکڑے ہوئے مسجد لےجا رہا ہے، کوئی میرا گریبان پکڑ کر گنا ہوں سے بچا رہا ہے کہ کہاں گناہوں کی طرف جارہے ہو، تم چمگادڑ نہیں ہو کہ اندھیروں میں لٹکو، تم بازِ شا ہی ہو، میرے پاس رہو، کہاں کرگس کی طرح مردہ کھانے جا رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی حفا ظت کی جا تی ہے۔ تو اصغر گونڈوی صاحب کا کتنا عمدہ شعر ہے، فرما یا ؎ نہ میں دیوانہ ہو ں اصغرؔ نہ مجھ کو ذُوقِ عُریا نی کو ئی کھینچے لیے جا تا ہے خُود جیب و گریبا ں کو