اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ جب وہ دو رکعت پڑھ کر فارغ ہوئے تو اپنے بیٹے سے پوچھا کہ تم کہا ں سے آئے ہو؟ کہا کہ میں سلطنتِ بلخ سے آیا ہوں۔ اب دل میں شبہ ہوا کہ ہو سکتا ہے میری پہچان غلط ہو جا ئے، یہ کو ئی اور نہ ہو لہٰذا پوچھا کہ وہاں کیا کا م کر تے ہو؟ اس نے کہا کہ میں وہاں کا بادشاہ ہوں، تو پوچھا کہ تمہا رے بابا کا کیا نام ہے؟ دیکھیے، اب راز کھلے گا، اس نے کہا کہ میرے بابا کا نام سلطان ابراہیم ابن ادہم ہے، پوچھا کہ تمہارے بابا کہاں گئے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ کے عشق و محبت نے ان کو سلطنت سے بے سلطنت کر دیا، وہ تخت و تا ج کو لات مار کر اللہ کی محبت میں ہم کو چھو ڑ کر چلے گئے، بس اتنا سننا تھا کہ یقین ہوگیا کہ یہ میرا ہی بیٹا ہے لہٰذا فرمایا کہ میں ہی ابراہیم ابن ادہم ہوں، بس اُٹھے اور گلے سے لگالیا۔ آپ اﷲ والوں کی زبان سے کبھی کسی بادشا ہ کا تذکرہ سنتے ہیں؟ لیکن اس بادشاہ کا تذکرہ، سلطنتِ بلخ چھوڑنے والے کا تذکرہ اولیاء اللہ کی زبانوں سے جاری ہوتا ہے۔ مفتی بغداد علامہ آلوسی السید محمو د بغدادی رحمۃ اللہ علیہ جیسی بڑی شخصیت نے ان کا تذکرہ اپنی تفسیر میں کیا ہے۔ میں نے اعلان کیا تھا کہ پندرہ سولہ منٹ بیان کروں گا، اب غالباً پندرہ سولہ منٹ ہونے والے ہیں لہٰذا میں اجازت دیتا ہوں کہ جو چاہے تقریر کے درمیا ن سے اٹھ کر چلا جائے۔ بس میرے لیے قانونی طور پر اتنا کہنا کافی ہے، جب تک میرا اللہ مجھ سے بیان کرائے گا میں تقریر کروں گا، جس کا جی چاہے اپنے گھر چلا جائے، سونے کا تقاضا ہوتو سوجائے، میں نے یہاں کو ئی فوج تھوڑی بٹھا رکھی ہے کہ آپ کو پکڑلے گی، ہاں میری محبت کی فوج بہت مضبوط ہے، مجھے امید ہے کہ میری محبت آپ کو جا نے نہیں دے گی، ان شاء اللہ تعا لیٰ۔ جو مضمون میں بیان کر رہا ہوں اگر آپ کے اندر یہ مضمون اُتر جائے تو آپ کے جسم کی قیمت، آپ کی مٹی کی قیمت سورج و چاند سے اور زمین و آسمان سے افضل ہو جائے گی۔ میں یہ کوئی معمولی بات عرض نہیں کررہا ہوں۔ سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دعا اور ا للہ تعالیٰ کا جواب ایک بار سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ طواف کر کے دعا کر رہے تھے کہ