Deobandi Books

اصلی پیر کی پہچان

ہم نوٹ :

23 - 50
ہے۔ جب وہ دو رکعت پڑھ کر فارغ ہوئے تو اپنے بیٹے سے پوچھا کہ تم کہا ں سے آئے ہو؟ کہا کہ میں سلطنتِ بلخ سے آیا ہوں۔ اب دل میں شبہ ہوا کہ ہو سکتا ہے میری پہچان غلط ہو جا ئے، یہ کو ئی اور نہ ہو لہٰذا پوچھا کہ وہاں کیا کا م کر تے ہو؟ اس نے کہا کہ میں وہاں کا بادشاہ ہوں، تو پوچھا کہ تمہا رے بابا کا کیا نام ہے؟ دیکھیے، اب راز کھلے گا، اس نے کہا کہ میرے بابا کا نام       سلطان ابراہیم ابن ادہم ہے، پوچھا کہ تمہارے بابا کہاں گئے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ کے عشق و محبت نے ان کو سلطنت سے بے سلطنت کر دیا، وہ تخت و تا ج کو لات مار کر اللہ کی محبت میں ہم کو چھو ڑ کر چلے گئے، بس اتنا سننا تھا کہ یقین ہوگیا کہ یہ میرا ہی بیٹا ہے لہٰذا فرمایا کہ میں ہی ابراہیم ابن ادہم ہوں، بس اُٹھے اور گلے سے لگالیا۔ آپ اﷲ والوں کی زبان سے کبھی کسی بادشا ہ کا تذکرہ سنتے ہیں؟ لیکن اس بادشاہ کا تذکرہ، سلطنتِ بلخ چھوڑنے والے کا تذکرہ اولیاء اللہ کی زبانوں سے جاری ہوتا ہے۔ مفتی بغداد علامہ آلوسی السید محمو د بغدادی رحمۃ اللہ علیہ جیسی بڑی شخصیت نے ان کا تذکرہ اپنی تفسیر میں کیا ہے۔
میں نے اعلان کیا تھا کہ پندرہ سولہ منٹ بیان کروں گا، اب غالباً پندرہ سولہ منٹ ہونے والے ہیں لہٰذا میں اجازت دیتا ہوں کہ جو چاہے تقریر کے درمیا ن سے اٹھ کر چلا جائے۔ بس میرے لیے قانونی طور پر اتنا کہنا کافی ہے،  جب تک میرا اللہ مجھ سے بیان کرائے گا میں تقریر کروں گا، جس کا جی چاہے اپنے گھر چلا جائے، سونے کا تقاضا ہوتو سوجائے، میں نے یہاں کو ئی فوج تھوڑی بٹھا رکھی ہے کہ آپ کو پکڑلے گی، ہاں میری محبت کی فوج بہت مضبوط ہے، مجھے امید ہے کہ میری محبت آپ کو جا نے نہیں دے گی، ان شاء اللہ تعا لیٰ۔ جو مضمون میں بیان کر رہا ہوں اگر آپ کے اندر یہ مضمون اُتر جائے تو آپ کے جسم کی قیمت، آپ کی مٹی کی قیمت سورج و چاند سے اور زمین و آسمان سے افضل ہو جائے گی۔ میں یہ کوئی معمولی بات عرض نہیں کررہا  ہوں۔
سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ  کی ایک دعا              اور ا للہ تعالیٰ کا جواب
ایک بار سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ طواف کر کے دعا کر رہے تھے کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اہل اﷲ کے قصے سنانے کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ 10 1
4 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تین محبوب چیزیں 10 1
5 حیّ علی الصلٰوۃ کا عجیب عاشقانہ ترجمہ 11 1
6 گناہ گاروں اور اﷲ والوں کی پریشانی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ 12 1
7 حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ کا بصیرت افروز واقعہ 12 1
8 عام لوگ اﷲ والوں کا مقام نہیں پہچان سکتے 13 1
9 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تین محبوب اعمال 15 1
10 شیخ کو ہدیہ دینے کے آداب 15 1
11 ولایت کے لیے اللہ تعالیٰ کا جذب کرنا لازمی ہے 17 1
12 اولیاء اللہ کے جذب کا پہلا قصہ 18 1
13 تارکِ دنیا اور متروکِ دنیا میں فرق 19 1
14 کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا 20 1
15 مردوں کے لیے سونا چاندی کی انگوٹھی کے استعمال کا مسئلہ 21 1
16 مجاہدات کے بغیر مولیٰ کو حاصل کرنا محال ہے 21 1
17 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی دس سال بعد بیٹے سے ملاقات 22 1
18 سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دعا اور ا للہ تعالیٰ کا جواب 23 1
19 قرآن پاک کی ایک آیت کی عجیب تفسیر 24 1
20 جذب کا دوسرا قصہ 25 1
21 صحبتِ اہل ا للہ کی اہمیت پر نصیحت آموز مثالیں 25 1
22 اصلی پیر کی پہچان 28 1
23 جذب کا تیسرا قصہ 28 1
24 اﷲتعالیٰ کی محبت میں جنت کا مزہ ملتا ہے 29 1
25 لیلیٰ اور مجنوں کی آپس میں کیا رشتہ داری تھی؟ 30 1
26 مزے دار زندگی اﷲتعالیٰ کی فرماں برداری ہی سے ملتی ہے 30 1
27 گِدُّو بندر کے نام کی عجیب تشریح 31 1
28 بے مثل مولیٰ کے بے مثل نام کی بے مثل لذت 31 1
29 حالتِ گناہ میں بھی اﷲ تعالیٰ کےکرم سے جذب عطا ہوسکتا ہے 32 1
30 حضرت بِشرحافی رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا قصہ 32 1
31 جگر صاحب کی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری 33 1
32 جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حق میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی چار دعائیں 35 1
33 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے ایک شرابی کے جذب کا قصہ 35 1
34 حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کے آثارِ قبولیت 36 1
35 توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے 37 1
36 گناہوں کے نشانات کو مٹا دینے کی حکمت 38 1
37 داڑھی نہ رکھنے والے قیامت کے دن اﷲ کے نبی کو کیا جواب دیں گے؟ 38 1
38 داڑھی رکھنے کا انعام 39 1
39 جگر صا حب رحمۃ اللہ علیہ کی عبد الرب نشتر سے ملاقات کا دلچسپ واقعہ 41 1
Flag Counter