اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
اَللّٰہُمَّ اعْصِمْنِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ اے اللہ! مجھے گناہوں سے معصوم کردیجیے تو پردۂ غیب سے آواز آئی کُلُّ عِبَادَہٖ یَسْأَ لُوْنَہُ الْعِصْمَۃَ فَاِذَا عَصَمَکُمْ ہر بندہ اللہ سے معصوم ہونے کاسوال کرتا ہے،لیکن جب وہ ان سب کو معصوم بنادے گا عَلٰی مَنْ یَّتَفَضَّلُ وَعَلٰی مَنْ یَّتَکَرَّمُ 8؎پھر اس کے فضل اور کرم کا ظہور کس پر ہوگا؟ یعنی اگر کوئی گناہ کرے تو وہ اپنے فضل سے اسے معاف فرمائے۔ قرآن پاک کی ایک آیت کی عجیب تفسیر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں قرآن پاک کی آیت اِنَّمَا اسۡتَزَلَّہُمُ الشَّیۡطٰنُ بِبَعۡضِ مَا کَسَبُوۡا 9؎ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ شیطان انسان پر کب قابو پاتا ہے؟ بِبَعۡضِ مَا کَسَبُوۡا بعض گناہوں کی وجہ سے۔ مثلاً اس نے بد نظری کر لی یعنی کسی عورت کو بری نظر سے دیکھ لیا، کسی لڑکے کو بری نظر سے دیکھ لیا، اب اس کی یاد ستا رہی ہے، اب اس کے لیے اسبا بِِ وصل تلاش کیے جارہے ہیں تو اس کا پہلا گنا ہ دوسرے گنا ہ کی طرف دھکیلتا ہے، اسی طرح ایک نیکی دوسری نیکی کی طرف لے جا تی ہے، ہر نیکی میں خا صیت ہے کہ ایک نیکی اور کرا دے اور ہر گنا ہ میں خا صیت ہے کہ دوسرا گناہ کرا دے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ جلدی ندامت کے آنسوؤں سے توبہ کرلو کیوں کہ شیطان مثل چمگادڑ کے ہے، یہ دل کے اندھیروں میں رہتا ہے۔ بتائیے چمگادڑ کہاں رہتا ہے؟ جہاں اندھیرے ہو تے ہیں۔ تو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں کہ جب تم سے کو ئی گنا ہ ہو جائے اور دل میں اندھیرا آجا ئے تو توبہ کرنے میں دیر مت کرو ورنہ شیطان تمہارے دل میں ڈیرہ جمالے گا، تمہارے دل میں اپنا نشیمن بنا لے گا اور تمہیں کسی عظیم لغزش میں مبتلا کر دے گا، کسی خطرناک گنا ہ میں مبتلا کر دے گا۔ اس لیے جلدی سے توبہ وندامت کے نور سے اپنے دل کو روشن کرلو، روشنی آئی اور شیطان بھاگا، شیطان روشنی میں نہیں رہتا۔ _____________________________________________ 8؎روح المعانی، 104/4 ، اٰل عمرٰن(155)،داراحیاء التراث، بیروت 9؎اٰل عمرٰن: 155