اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
پڑھا تے تھے اگر اس وقت بِشر حا فی رحمۃ اللہ علیہ زیارت کے لیے تشریف لے آتے تو امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ حدیث پڑھا تے پڑھاتے کھڑے ہوجاتے تھے، طلبہ کہتے تھے کہ آپ ایک غیر عالم کے لیے کیو ں کھڑے ہوتے ہیں؟ فرمایا کہ میں کتابُ اﷲ کا عالم ہوں اور یہ اللہ کا عالم ہے یعنی یہ اللہ کو جانتا ہے،بِشر حا فی اللہ کا جذب کیا ہو ا مقبول بندہ ہے اس لیے میں اس کا اکرام کرتا ہوں۔ ایک دن بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ یہ آیت تلاوت کر رہے تھے وَ الۡاَرۡضَ فَرَشۡنٰہَا فَنِعۡمَ الۡمٰہِدُوۡنَ 10؎ اور ہم نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا ہے۔ بس جوتا اتا ر کر پھینک دیا اور کہا کہ میں اللہ کے فرش پر جوتا پہن کر نہیں چلوں گا۔ لیکن میں عرض کردوں کہ یہ دین کا مسئلہ نہیں ہے کہ آپ لوگ بھی جوتا نہ پہنیں، بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ پر تو ایک حال طاری ہوگیا تھا اور وہ ننگے پیر چلنے لگے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ کرامت بخشی کہ زمین پر جہاں نجاست ہوتی تھی اور یہ وہاں سے گزرتے تھے تو زمین پھٹ جاتی تھی، اللہ تعالیٰ زمین کو حکم دیتا تھا کہ اے زمین! تو پھٹ کر نجاست نگل جا،میر ا عاشق بِشر حافی آرہاہے جس نے میرے لیے جوتے اتار پھینکےتھے۔ جو اﷲتعالیٰ کو چاہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کو چاہتے ہیں، اگر پیاسے پانی کو تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کوتلاش کرتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی جستجو کرتے ہیں اللہ بھی ان کو تلاش کر لیتا ہے ؎ اے رسید ِ دستِ تو در بحر و بر اے خدا! آپ سمندر اور خشکی ہر جگہ ہمیں تلاش کرنے پر قادر ہیں، آپ کا ہاتھ ہر جگہ پہنچاہوا ہے، وہ کون سی جگہ ہے جہاں خدا کا ہاتھ نہ پہنچا ہوا ہو۔ جگر صاحب کی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری تو خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جگر صاحب سے فرمایا کہ آپ بھی اس اللہ والے _____________________________________________ 10؎الذّٰریٰت: 48