اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تین محبوب اعمال تو میں عرض کررہا تھا کہ جب سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین نعمتیں ارشاد فرمائیں تو صدیقِ اکبر نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھ کو بھی دنیا میں تین نعمتیں بہت عزیز ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے صدیق اکبر! تمہا ری محبوب چیزیں کیا ہیں؟ عرض کیا کہ اَلنَّظَرُاِلَیْکَ جب ایک نظر آپ پر ڈا لتا ہوں تو مجھے اس میں سارے عالم سے زیادہ مزہ آتا ہے۔ وَالْجُلُوْسُ بَیْنَ یَدَیْکَ جب تھوڑی دیر آپ کے پا س بیٹھتا ہوں تو مجھے اس میں سارے عالم سے زیا دہ مزہ آتا ہے۔ اور تیسرے وَاِنْفَاقُ مَالِیْ عَلَیْکَ 7؎ جب اپنا مال آپ پر خرچ کرتا ہوں تو بے انتہا مزہ آتا ہے۔ شیخ کو ہدیہ دینے کے آداب جب مرید کو بھی یہ تین باتیں عطا ہوجاتی ہیں کہ اپنے دینی مربّی کے پاس بیٹھنے میں سارے عالم سے زیادہ مزہ آئے، اور اس نظر ڈا لنے سے مزہ آئے اور اس کو یہ مقام بھی نصیب ہو کہ اس پر اپنا ما ل خرچ کرنے یعنی ہدیہ یا تحفے دینے میں مزہ آئے، اللہ جس کو چاہے یہ مقا م نصیب کردے۔ لیکن یہ مت سمجھیے کہ ہدیہ بہت قیمتی ہو نا چا ہیے۔ میرے مرشدِ اوّل شا ہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرما یا کہ ایک بزرگ اپنے دینی مر بّی کے پاس گئے، یہ بزرگ بہت غریب تھے، راستے میں جنگل پڑتا تھا وہاں سے لکڑی کا ٹ کر شیخ کے پاس لے گئے اور کہا کہ حضرت، میرے پاس کچھ نہیں تھا، یہ لکڑی ہدیہ لا یا ہوں۔ انہوں نے اپنے خادم سے فر ما یا کہ اس لکڑی کو حفا ظت سے رکھو، جب میں مرجاؤں تو اسی لکڑی سے پانی گرم کر کے مجھے نہلا دینا، مجھے امید ہے کہ اس غریب مخلص کے اس ہدیہ کی برکت سے میری مغفرت ہو جا ئے گی۔ آج ہے کوئی ایسا مخلص؟ آج تو اگر مر غا نہ دو تو پیر ناراض ہو جا ئے گا، مسواک پر را ضی ہو نے والا میر ا شیخ تھا، میں طالبِ علمی کے زمانے میں اپنے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک مسواک پیش کیا کرتا تھا، اس وقت میرے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے کہ میں حضرت کو کچھ نقد رقم دوں لہٰذا نیم کی _____________________________________________ 7؎کشف الخفاء للعجلونی: 241/1