اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
سب اﷲ کا انتظام ہوتا ہے، اللہ جس کو چاہتا ہے اپنا بناتا ہے، جب تک ان کا فضل نہیں ہوگا ہم اور آپ گناہوں سے نہیں نکل سکتے، ہزاروں بہا نے بازیاں آڑے آجاتی ہیں۔ ایک صاحب نے کہا کہ ہم تو حسینوں کو اس لیے دیکھتے ہیں کہ ان کی شکلوں میں اللہ تعا لیٰ کا حسن نظر آتا ہے، ان کا یہ حسن، آئینۂ جمالِ خداوندی ہے یعنی خدا کے جمال کا آئینہ ہے، ہم انہیں کسی بُری نیت سے نہیں دیکھتے، ہم ان میں اللہ کا جما ل دیکھتے ہیں۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں ایک ملا زم تھا، روٹی اچھی پکاتا تھا، ایک دن آٹا خریدنے گیا تو بنیے کی دوکا ن پر جو گُڑ رکھا ہوا تھا اس میں سے گُڑ کی ایک ڈلی اُٹھا کر جیب میں رکھ لی، حضرت کے ایک بیٹے اس کے ساتھ تھے، انہوں نے اسے یہ حرکت کرتے دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا کیا؟ اس نے کہا کہ میں نے تو ایسے ہی مزے کے لیے گڑ رکھ لیا ورنہ میری نیت بُری نہیں تھی۔ لیجیے صاحب، اب چوری کے لیے بھی اچھی نیت ہونے لگی۔ تو چیونٹی نے اس کبوتر کو مضبوطی سے پکڑلیا، اللہ نے کبوتر کو حکم دیا کہ واپس جاؤ، وہ حرمِ کعبہ آیا اور چیونٹی بھی اس کے ساتھ حرم پہنچ گئی۔ اصلی پیر کی پہچان حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہٗ فرماتے ہیں کہ اگر تم کو بھی حرم کا کوئی کبوتر مل جا ئے، جس کا جسم یہا ں رہتا ہو اور دل کعبہ میں رہتا ہو یعنی جو سراپا سنت و شریعت کا پابند ہو، اگر کوئی ایسا اللہ والا مل جائے تو اس سے چمٹ جاؤ، مگر اللہ والوں کو خود سے نہ پہچانو، وقت کے علماء اوروقت کے بزرگانِ دین سے پو چھو کہ ہم کس بزرگ کے پاس جایا کریں؟ ہوسکتا ہے کہ آپ کی نظر غلط پہچان لے، کہیں آپ کلفٹن پر لنگوٹ باندھے ہوئے نشہ باز کو جو سٹے کا نمبر بتا رہا ہو غلطی سے بزرگ سمجھ لیں۔ پتا چلا کہ آپ اس کے پاس اپنے مقدمہ کے لیے دعا کرانے گئے اور اس نے بجائے دعائیں دینے کے دو چار گالیاں دے دیں۔ جذب کا تیسرا قصہ اب جذب کا تیسرا قصہ سناتا ہوں۔ خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ