اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
اب ہم تمہاری ڈیوٹی رات کو لگائیں گے تاکہ تم تہجد پڑھو اور میرے بیٹے کے لیے دعا کرو۔ وہ لڑکا میرے پاس ہنستا ہوا خوش خوش آیا اور کہا کہ یہی سپروائزر جو میری داڑھی کا مذاق اُڑاتا تھا لیکن جب اس کا بیٹا بیمار پڑا تو کہتا ہے کہ تمہاری ڈیوٹی رات کو لگاؤں گا، تہجد کے وقت سے صبح چھ بجے تک تمہاری ڈیوٹی ہوگی، بس تم میرے بیٹے کے لیے رو رو کر دعا کرو، تو ایک دن یہ وقت بھی آئے گا ان شاء اللہ، بس ذرا ہمت سے کام لو۔ جب خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا داڑھی رکھنے پر مذاق اُڑایا گیا تو آپ نے آسمان کی طرف دیکھا اور یہ شعر پڑھا ؎ ساری دنیا کی نگا ہوں سے گرا ہے مجذوب ؔ تب کہیں جا کے ترے دل میں جگہ پائی ہے آہ کا ش!یہ جذبہ ہمارے دل میں بھی پیدا ہوجائے، کیا جذبہ تھا خواجہ صاحب کے دل میں! لیکن اس کے بعد وہ وقت بھی آیا کہ ایک دن ساری دنیا ان سے دعائیں لینے لگی، اس وقت فرمایا ؎ اب تو دنیا چلی آتی ہے مرے قدموں پر دنیا کا چند دن امتحا ن ہوتا ہے، پھرآپ دیکھیے گا کہ بیوی بھی عزت کرے گی، دوست بھی عزت کریں گے، رشتہ دار بھی کہیں گے کہ مولانا مجھے بھی دعاؤں میں یاد رکھنا۔ تو جب جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مٹھی داڑھی رکھ لی تو ایک دن آئینہ دیکھا، آئینہ میں اپنی شکل دیکھ کر کہتے ہیں ؎ چلو دیکھ آ ئیں تما شہ جگرؔ کا سنا ہے وہ کا فر مسلمان ہوگا کیا شعر کہا ہے ظالم نے۔ میں جب یہ شعر پڑھتا ہوں رونے لگتا ہوں کہ اس نے کس درد سے یہ شعر کہا ہے۔میں نے کل رات ایک جلسۂ تقسیمِ اسناد میں جب یہ شعر پڑھا تو وہاں کے امام صاحب کو اتنا مزہ آیا کہ کہنے لگے کہ ایک دفعہ اور پڑھ دو، میں نے کہا کہ اچھا ایک دفعہ اور پڑھ دیتا ہو ں ؎ چلو دیکھ آ ئیں تما شہ جگرؔ کا سنا ہے وہ کا فر مسلمان ہوگا جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ میرٹھ میں ایک تانگے پر سوار تھے اور تا نگے والا اس شعر کو پڑھ پڑھ