اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
موت کو لبیک کہتا ہے اور اس موت سے معانقہ کرتا ہے یعنی گلے ملتا ہے۔ جو موت خداکی رحمت اور خداکے راستہ میں آئے، ایسی موت کو لاکھوں زندگیاں بھی سلام کریں تو ان کی سلامی اس موت کی عظمتوں کا حق ادا نہیں کر سکتی جو اللہ کے راستہ میں آئی ہو۔ تو جگر صاحب نے کہا کہ میں دس سال شراب پی پی کر جیتا رہوں تو میں ایسی زندگی پر لعنت بھیجتا ہوں ؎ ہم ایسی لذتو ں کو قابلِ لعنت سمجھتے ہیں کہ جن سے رب مرا اے دوستو ناراض ہوتا ہے توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے اللہ کی ناخوشی کی راہو ں سے اپنا دل خوش نہ کرو، اگر دل میں حرام خوشی درآمد ہوگئی تو رو رو کے اﷲ کو منالو، توبہ کا جلاّب لے لو، سب گناہ معاف ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعا لیٰ،اللہ کے خوف کے آنسوؤں سے، ندامت سے، توبہ سے بالکل صاف ہو جاؤ گے جیسے کہ گناہ ہوا ہی نہیں۔ حدیث میں ہے اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَہٗ 12؎ کہ گنا ہ سے توبہ کرنے والا اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے کہ گناہ کیا ہی نہیں۔ اور اللہ کا حبیب بھی ہو جاتا ہے، عجیب معاملہ ہے، دنیا والے معاف کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ معاف توکر دیا لیکن اب تمہیں دوست نہیں بناؤں گا، اب تم کبھی میرے سامنے نہ آنا، تم کو دیکھ کر مجھے تکلیف ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے گناہ گارو، اگر تم توبہ کرلو تو میں تمہاری توبہ قبول کروں گا، اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ 13؎ اور تم سے محبت بھی کروں گا، تمہیں اپنا محبوب بھی بنالوں گا، پیارا بھی بنالو ں گا۔ اﷲ تعالیٰ نے یہاں یُحِبُّ کو مضارع سے نازل فرمایا ہے، ما ضی سے نازل نہیں فرمایا، مطلب یہ کہ ہم اس وقت بھی تم سے محبت کرتے ہیں اور توبہ کی برکت سے آیندہ بھی کرتے رہیں گے، اگر تم توبہ کر تے رہوگے تو ہم بھی محبت کرتے رہیں گے کیوں کہ فعل مضا رع میں دو زمانوں کا پایا جانا ضروری ہے، حال اور استقبال، یہ عربی گرامر ہے، مولوی ان باتوں کو سمجھتے ہیں۔ _____________________________________________ 14؎مشکوۃ المصابیح:206 ،باب الاستغفار والتوبۃ،المکتبۃ القدیمیۃ 13؎البقرۃ: 222