اصلی پیر کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
ایک ہو گئی، دو نہیں رہیں، دیکھو دنیا میں ایک پتا بھی خدا کی مر ضی کے بغیر نہیں ہلتا، دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے ہو تا ہے اور میں نے اپنی مرضی کو ان کی مر ضی میں فنا کر دیا، اب میری مرضی اور ان کی مرضی ایک ہو گئی لہٰذا جو کچھ ہو تا ہے میر ی مرضی سے ہو تا ہے یعنی میں اس پر را ضی رہتا ہو ں، میری مرضی اور ان کی مرضی الگ الگ نہیں ہے لہٰذا میں ہر وقت عیش میں رہتا ہوں۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ اللہ کے عاشقوں کا دل ہر وقت غم پروف رہتا ہے۔ اس پر مجھے اپنا ایک شعر یاد آیا ؎ زندگی پُر کیف پا ئی گرچہ دل پُر غم رہا اُن کے غم کے فیض سے میں غم میں بھی بے غم رہا عام لوگ اﷲ والوں کا مقام نہیں پہچان سکتے اللہ کا غم جس کو ملتا ہے ، اللہ کی محبت کا ایک ذرۂ درد جس کو عطا ہوتا ہے اس کی کیفیت کو آپ کیا سمجھ سکتے ہیں، اس کی کیفیت کو ہم لو گ کیا جا نیں؟ میں اپنے کو بھی اس میں شامل کرتا ہوں، میں اللہ والو ں کے مقام کی نقل کر تا ہو ں کہ اللہ تعالیٰ اپنی محبت کا ایک ذرہ جسے عطا کر دے پھر اس کی شان یہ ہو تی ہے جو میں نے اپنے اس شعر میں ادا کی ہے ؎ دامنِ فقر میں مرے پنہاں ہے تاجِ قیصری ذرۂ درد وغم ترا دونوں جہاں سے کم نہیں اُن کی نظر کے حوصلے رشکِ شاہا نِ کا ئنا ت وسعتِ قلبِ عا شقا ں ارض و سما ء سے کم نہیں اللہ والوں کی نظر کے حوصلے با دشا ہو ں کو بھی نصیب نہیں ہیں، اللہ والو ں کے دل میں جو وسعت ہوتی ہے وہ زمین و آسما ن سے زیا دہ ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ظاہرش را پشۂ آرد بہ چرخ باطنش باشد محیطِ ہفت چرخ کہ اﷲ والوں کا ظا ہر اتنا کمزور ہوتا ہے کہ اگر مچھر بھی کاٹ لے تو پریشان ہوجاتے ہیں لیکن