Deobandi Books

اصلی پیر کی پہچان

ہم نوٹ :

16 - 50
ایک مسواک پیش کر تا تھا، بس حضر ت خوش ہو جا تے تھے،  کبھی میں نے استنجاء کے لیے مٹی کے ڈھیلے ہدیہ میں پیش کردیے، کبھی یہ کیا کہ اُس زمانے میں ایک آنے کی دو تین چھوٹی الائچی مل جا تی تھیں وہ پیش کردیں، میں نے سوچا کہ میں کیوں محروم رہوں؟ جیسے ایک بڑھیا نے جب یہ سنا کہ آج مصر کے بازار میں حضرت یوسف علیہ السلام فروخت ہورہے ہیں تو اس نے سوت کات کر دس بارہ آنے جمع کیے اور بازار کی طرف دوڑی کہ ہم بھی حضرت یوسف کو خریدیں گے، ایک شخص نے کہا کہ اے بڑھیا!یوسف علیہ السلام  بڑے قیمتی ہیں،یہ جو تو نے سوت کات کر دس بارہ آنے جمع کیے ہیں اس کی تو وہاں  کوئی حیثیت ہی نہیں ہے، اس نے کہا کہ میں جا نتی ہوں کہ یوسف علیہ السلام مجھے اس سستی قیمت میں نہیں ملیں گے، مصر کے بازار میں میری اس رقم کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی لیکن     ؎   
ہمی    نم    بس  کہ   داند  ماہ   رویم
کہ  من  نیز  از  خریدارانِ  اویم
میرے لیے اتنا ہی کا فی ہے کہ میرا محبوب یو سف علیہ السلام یہ جا ن لے کہ میں بھی اُس کے خریداروں میں سے ہوں، ان کا اتنا علم ہو جانا ہی میرے لیے کا فی ہے، مجھے اس پر بھی خوشی ہے۔ دوستو،اللہ تعالیٰ کے راستے میں اللہ اتنا جان لے کہ ہم بھی ان کے عاشقوں میں سے ہیں، ہمارے لیے اتنا بھی بہت ہے۔ تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ  نے جو تین با تیں فر مائیں ان کو اس لیے نقل کر دیا کہ ہمیں بھی اللہ والوں سے محبت کرنا آجا ئے، محبت کرنا بھی سیکھنا پڑتا ہے۔ میرے شیخ اوّل حضرت شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ  کی خدمت میں بھینس کا اصلی گھی لے کر تھانہ بھون گیا ، حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے وہ مقا م دیا تھا کہ بڑے بڑے نواب ان کی جوتیاں اُٹھاتے تھے، لیکن حضرت شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں کہ جیسے ہی میں نے گھی پیش کیا، حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے میرا دل خوش کرنے کے لیے اپنے خادم سے فرمایا کہ میا ں نیاز! اس گھی کو گرم گرم کھچڑی میں ڈا ل کر میں خود کھاؤں گا، کسی اور کو نہیں دوں گا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہ کہنے کا مقصد صرف حضرت شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ  کو خوش کرنا تھا، اللہ والے اپنے خادموں کو خوش بھی کر تے ہیں، سبحان اللہ کیا شان ہے اللہ والوں کی.....! 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اہل اﷲ کے قصے سنانے کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ 10 1
4 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تین محبوب چیزیں 10 1
5 حیّ علی الصلٰوۃ کا عجیب عاشقانہ ترجمہ 11 1
6 گناہ گاروں اور اﷲ والوں کی پریشانی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ 12 1
7 حضرت بہلول رحمۃ اللہ علیہ کا بصیرت افروز واقعہ 12 1
8 عام لوگ اﷲ والوں کا مقام نہیں پہچان سکتے 13 1
9 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تین محبوب اعمال 15 1
10 شیخ کو ہدیہ دینے کے آداب 15 1
11 ولایت کے لیے اللہ تعالیٰ کا جذب کرنا لازمی ہے 17 1
12 اولیاء اللہ کے جذب کا پہلا قصہ 18 1
13 تارکِ دنیا اور متروکِ دنیا میں فرق 19 1
14 کشف بندہ کے اختیار میں نہیں ہوتا 20 1
15 مردوں کے لیے سونا چاندی کی انگوٹھی کے استعمال کا مسئلہ 21 1
16 مجاہدات کے بغیر مولیٰ کو حاصل کرنا محال ہے 21 1
17 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی دس سال بعد بیٹے سے ملاقات 22 1
18 سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دعا اور ا للہ تعالیٰ کا جواب 23 1
19 قرآن پاک کی ایک آیت کی عجیب تفسیر 24 1
20 جذب کا دوسرا قصہ 25 1
21 صحبتِ اہل ا للہ کی اہمیت پر نصیحت آموز مثالیں 25 1
22 اصلی پیر کی پہچان 28 1
23 جذب کا تیسرا قصہ 28 1
24 اﷲتعالیٰ کی محبت میں جنت کا مزہ ملتا ہے 29 1
25 لیلیٰ اور مجنوں کی آپس میں کیا رشتہ داری تھی؟ 30 1
26 مزے دار زندگی اﷲتعالیٰ کی فرماں برداری ہی سے ملتی ہے 30 1
27 گِدُّو بندر کے نام کی عجیب تشریح 31 1
28 بے مثل مولیٰ کے بے مثل نام کی بے مثل لذت 31 1
29 حالتِ گناہ میں بھی اﷲ تعالیٰ کےکرم سے جذب عطا ہوسکتا ہے 32 1
30 حضرت بِشرحافی رحمۃ اللہ علیہ کے جذب کا قصہ 32 1
31 جگر صاحب کی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری 33 1
32 جگر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حق میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی چار دعائیں 35 1
33 حضرت ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے ایک شرابی کے جذب کا قصہ 35 1
34 حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کے آثارِ قبولیت 36 1
35 توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے 37 1
36 گناہوں کے نشانات کو مٹا دینے کی حکمت 38 1
37 داڑھی نہ رکھنے والے قیامت کے دن اﷲ کے نبی کو کیا جواب دیں گے؟ 38 1
38 داڑھی رکھنے کا انعام 39 1
39 جگر صا حب رحمۃ اللہ علیہ کی عبد الرب نشتر سے ملاقات کا دلچسپ واقعہ 41 1
Flag Counter