رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ سوم 87۔ وَعَنْ عَبْدِ اللہِ ابْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ بَیْنَمَا اَنَا قَاعِدٌ فِی الْمَسْجِدِ وَحَلْقَۃٌ مِّنْ فُقَرَاءِ الْمُھَاجِرِیْنَ قُعُوْدٌ اِذْ دَخَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ اِلَیْھِمْ فَقُمْتُ اِلَیْھِمْ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُبَشَّرْ فُقَرَاءُ الْمُھَاجِرِیْنَ بِمَا یَسُرُّ وُجُوْھَھُمْ فَاِنَّھُمْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الْاَغْنِیَاءِ بِاَرْبَعِیْنَ عَامًا قَالَ فَلَقَدْ رَأَیْتُ اَلْوَانَھُمْ اَسْفَرَتْ قَالَ عَبْدُ اللہِ ابْنُ عَمْرٍو رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حَتّٰی تَمَنَّیْتُ اَنْ اَکُوْنَ مَعَھُمْ اَوْ مِنْھُمْ۔ رَوَاہُ الدَّارَمِیُّ؎ ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسجدِ نبوی میں بیٹھے تھے اور فقرائے مہاجرین کا حلقہ جما ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فقرائے مہاجرین کی طرف منہ کرکے بیٹھ گئے میں اٹھا اور فقرائے مہاجرین کی طرف متوجہ ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فقرائے مہاجرین کو وہ بشارت پہنچا دینی چاہیے جو ان کے چہروں کو شگفتہ کردے۔ ( اور وہ بشارت یہ ہے کہ ) وہ جنّت میں دولت مندوں سے چالیس برس پہلے داخل ہوں گے۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا ( یہ سن کر ) فقرائے مہاجرین کے چہروں کا رنگ روشن ہوگیا۔ عبد اللہ ابنِ عمرو رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ فقرائےمہاجرین کو خوش پاکر میں نے اپنے دل میں یہ آرزو کی کہ میں بھی ان کے ساتھ ہوتا یا ان میں سے ہوتا۔ تشریح : اسی باب میں فصلِ دوم کی حدیث نمبر 75 اور 76 میں ہوچکی ہے۔ 88۔ وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ اَمَرَنِیْ خَلِیْلِیْ بِسَبْعٍ اَمَرَنِیْ بِحُبِّ الْمَسٰکِیْنِ وَالدُّنُوِّ مِنْھُمْ وَاَمَرَنِیْ اَنْ اَنْظُرَ اِلٰی مَنْ ھُوَ دُوْنِیْ وَلَا اَنْظُرَ اِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقِیْ وَاَمَرَنِیْ اَنْ اَصِلَ الرَّحِمَ وَاِنْ اَدْبَرَتْ وَاَمَرَنِیْ اَنْ لَّا اَسْاَلَ اَحَدًا شَیْئًاوَّاَمَرَنِیْ اَنْ ------------------------------