رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بشارتِ عظمیٰ آج سے تقریباً ۳۵ سال پہلے مُرشدی و مولائی عارف باللہ حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب ادام اللہ ظلالہم علیناکے صاحبزادہ حضرت مولانا محمد مظہر صاحب دامت برکاتہم (جو اُس وقت طالبِ علم تھے) نے ایک خواب دیکھا تھا جِس کی اطلاع حضرت مُرشدی دامت برکاتہم نےحضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو بذریعۂ خط کی تھی۔ وہ خط اور حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب برکت کے لیے نقل کیا جاتا ہے۔ ’’شیخ العرب والعجم عارف باللہ مرشد نا حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کے خط کا اقتباس‘‘ خواب: غلام زادہ عزیزم محمد مظہر میاں سلمہٗ نے آخر شب میں خود کو اور اس ناکارہ کو اور عشرت جمیل سلّمہٗ کو اور ایک ملازم دواخانہ محمد آزاد سلّمہٗ کو جو اس ناکارہ سے بیعت بھی ہیں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم چاروں اشخاص کو ایک پہاڑ ی کی طرف لے گئے اور وہ مٹی کی ہے۔وہاں ہم چاروں اُمتی کو حکم فرمایا کہ اس کو کھو دو ۔ کھودنے پر شیشہ کے بڑے بڑے مرتبان ظاہر ہوئے اور ان میں ہرن وغیرہ کی کھالوں پر لکھے ہوئے احادیث کے مسودات تھے۔ پھر اس ناکارہ نے عشرت جمیل کو حکم دیا کہ ان احادیث کو لکھ لو ۔ انہوں نے عربی میں لکھا او ر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ناکارہ سے ارشاد فرمایا کہ ان سے (اَشَارَاِلَیْہِ) (عشرت جمیل سے) لکھایا کرو۔ اس کے بعد آنکھ کھل گئی۔