رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِکتاب الرقاق(دل کو نرم کرنے والی حدیثیں ) فصلِ اوّل 1 - عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ ؎ ترجمہ:حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دو نعمتیں ہیں جن کے معاملے میں بہت سےلوگ(ان کی قدر کما حقہ نہ کرنے کے سبب ) خسارہ اور نقصان میں ہیں:ایک صحت دوسری فراغ۔ تشریح :علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے حاشیہ موطا امام مالک میں لکھا ہے کہ علماء نے اس حدیث کی وضاحت اس طرح کی ہے کہ انسان عبادت میں اسی وقت مشغول ہوسکتا ہے کہ جب وہ صحت مند ہو اور بقدرِ ضرورت رزق ِ حلال ہو، کیوں کہ کبھی آدمی صحت مند ہوتا ہے مگر کسبِ معاش سے فرصت نہیں پاتا اورکبھی کسبِ معاش سے مستغنی ہوتا ہے لیکن صحت ٹھیک نہیں ہوتی، اور جس کو یہ دونوں نعمتیں حاصل ہوں اور پھر بھی کاہلی کے سبب عبادت میں مشغول نہ ہو تو یہ بڑے ہی خسارے اور نقصان میں ہے ؎؎ پس از سی سال ایں معنیٰ محقق شد بہ خاقانی کہ یک دم باخدا بودن بہ از ملکِ سلیمانی حضرت خاقانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تیس برس مجاہدات کے بعدیہ حقیقت معلوم ------------------------------