رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ دوم 159۔عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا رَاَیْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ ھَارِبُھَا وَلَا مِثْلَ الْجَنَّۃِ نَامَ طَالِبُھَا۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے دوزخ کی آگ کے مانند نہیں دیکھا ( یعنی ایسی شدید وہولناک چیز نہیں دیکھی ) کہ اس سے بھاگنے والا سوتا ہے اور جنّت کے مانند نہیں دیکھا کہ اس کا طلب کرنے والا سوتا ہے۔ تشریح: یعنی دوزخ کے عذاب سے جیسا کہ بھاگنا چاہیے اس طرح لوگوں کا عمل نہیں بلکہ بھاگنے کے بجائے سوتے ہیں۔ اور دوزخ سے بھاگنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے کو گناہوں سے بچایا جاوے اور نیک اعمال میں سستی نہ کرے۔ اسی طرح جنّت کی نعمتوں کی طرف جس طرح رغبت کے ساتھ دوڑنا چاہیے اس طرح عمل نہیں بلکہ دوڑنے کے بجائے سوتا ہے۔ اور جنّت کی طرف بھاگنے کا مطلب یہ ہے کہ نیک اعمال کا اہتمام کیا جاوے اور گناہوں سے بچا جاوے۔ 160۔وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ اَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ وَاَسْمَعُ مَالَا تَسْمَعُوْنَ اَطَّتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَھَا اَنْ تَأَطَّ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَافِیْھَا مَوْضِعُ اَرْبَعِ اَصَابِعَ اِلَّا وَمَلَکٌ وَّاضِعٌ جَبْھَتَہٗ سَاجِدًا لِلہِ وَاللہِ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا وَّلَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا وَّمَاتَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَی الْفُرُشَاتِ وَلَخَرَجْتُمْ اِلَی الصُّعُدَاتِ تَجْاَرُوْنَ اِلَی اللہِ، قَالَ ------------------------------