رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ اوّل 68- عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رُبَّ اَشْعَثَ اَغْبَرَ مَدْفُوْعٍ بِالْاَبْوَابِ لَوْ اَقْسَمَ عَلَی اللہِ لَاَبَرَّہٗ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ؎ ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ( بظاہر تو ) پراگندہ بال نظر آتے ہیں جن کو (ہاتھ یا زبان کے ذریعے ) دروازوں سے دھکیلا جاتا ہے ( بالفرض اگر وہ ان دروازوں پر جائیں ) لیکن ( اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ایسے مقبول ہیں ) اگر وہ بحالتِ ناز ( اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر ) قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا کرے۔ تشریح:حدیثِ مذکور میں دھکے دے کر نکالے جانے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ امیروں کے دروازوں پر سوال کے لیے جاتے ہیں کیوں کہ اولیاء اللہ ایسی ذلت سے محفوظ ہوتے ہیں۔حدیث شریف کا حاصل یہ ہے کہ وہ اگر چہ لوگوں کی نظر میں ذلیل ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسے مقبول ہیں کہ اگر کسی کام پر قسم کھابیٹھیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کردیتا ہے۔؎ 69-وَعَنْ مُّصْعَبِ ابْنِ سَعْدٍ قَالَ رَاٰی سَعْدٌ اَنَّ لَہٗ فَضْلًا عَلٰی مَنْ دُوْنَہٗ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ھَلْ تُنْصَرُوْنَ وَتُرْزَقُوْنَ اِلَّا بِضُعَفَاءِکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ؎ ترجمہ:حضرت مصعب ابنِ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی نسبت یہ گمان کیا کہ ان کو اپنے کم تر پر فضیلت حاصل ہے۔ ------------------------------