رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
167۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ اَبُوْ بَکْرٍ یَّارَسُوْلَ اللہِ قَدْ شِبْتَ قَالَ شَیَّبَتْنِیْ ھُوْدٌ وَّالْوَاقِعَۃُ وَالْمُرْسَلٰتُ وَعَمَّ یَتَسَاءَلُوْنَ وَ اِذَاالشَّمْسُ کُوِّرَتْ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے عرض کیا:یا رسول اللہ ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ بوڑھے ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ کو سورۂ ھود ، سورۂ واقعہ ، سورۂ مرسلٰت، سورۂ عم یتساءلون اور سورۂ اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا۔ تشریح: یعنی ان سورتوں میں جو عذاب بیان فرمایا گیا ہے مجھے اپنی اُمت کا غم ہوتا ہے کہ نجانے ان کا کیا حال ہو پس یہ غم مجھے بوڑھا کیے دیتا ہے۔فصلِ سوم 168۔ عَنْ اَنَسٍ قَالَ اِنَّکُمْ لَتَعْمَلُوْنَ اَعْمَالًا ھِیَ اَدَقُّ فِیْ اَعْیُنِکُمْ مِّنَ الشَّعْرِ کُنَّا نَعُدُّھَا عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُوْبِقَاتِ یَعْنِی الْمُھْلِکَاتِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ ؎ ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ تم ایسے عمل کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک ہیں ( یعنی تمہارے نزدیک بہت معمولی اور حقیر ہیں اور تم ان کو کرنے سے نہیں ڈرتے) لیکن ہم ان کاموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہلاک کرنے والے کاموں میں شمار کرتے تھے۔ 169۔وَعَنْ عَائِشَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَا عَائِشَۃُ اِیَّاکِ ------------------------------