رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَالِ وَالْعُمْرِ لِلطَّاعَۃِ اللہ کی اطاعت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان فصلِ اوّل 108۔ وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَنِیَّ الْخَفِیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ۔ وَذُکِرَ حَدِیْثُ ابْنِ عُمَرَ لَاحَسَدَ اِلَّا فِی اثْنَیْنِ فِیْ بَابِ فَضَائِلِ الْقُرْاٰنِ؎ ترجمہ:حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ متقی غنی اور گوشہ نشین بندے کو پسند کرتا ہے۔ تشریح:متقی اس شخص کو کہتے ہیں جو ممنوع چیزوں سے بچے یا اپنا مال لہو ولعب میں نہ خرچ کرے،اور بعضوں نے کہا کہ متقی وہ جو حرام اور شبہات سے بچے اور پرہیز رکھے نفس کی بُری خواہشات سے اور مباحات سے۔ اور غنی سے مراد مال داری کے ساتھ تونگری ہے یا دل کا غنی ہونا ہے، اور دونوں باتوں کا جمع ہونا منافی نہیں کہ ظاہری مال داری کے ساتھ دل بھی غنی ہو اور حاصل یہ کہ مراد یہاں غنی شاکر ہے۔ بعضوں نے اس حدیث سے یہ دلیل پکڑی ہے کہ غنی شاکر افضل ہے فقیر صابر سے لیکن تحقیق یہی ہے کہ فقیر صابر افضل ہے غنی شاکر سے۔ اور خفی سے مراد یہ ہے کہ یا تو گوشہ نشین ہو ، سب سے انقطاع ہو اور یکسو ہو کر اپنے رب کی عبادت میں مشغول رہتا ہو، یا مراد یہ ہے کہ پوشیدہ طورپر اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہو۔ اور اس حدیث سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ گوشہ نشینی افضل ہے اختلاط سے ۔ ------------------------------