رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بَابُ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ وَمَا کَانَ مِنْ عَیْشِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشرت کا بیان اس باب میں فقر کے شرف وفضیلت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ معیشت کے متعلق احادیث منقول ہیں ’’فقیر صابر بہتر ہے یا غنی شاکر‘‘ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ غنی شاکر افضل ہے کہ اس کے ہاتھ سے خیرات اور تقرب کی چیزیں مثل زکوٰۃ اور قربانی وغیرہ اکثر ہوتی ہیں اور اغنیاء کی شان میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ذٰلِکَ فَضْلُ اللہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ؎اور یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ اوراکثر علماء کی رائے ہے کہ فقیر افضل ہے کہ حال شریف آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فقر ہی پر تھا۔ اور صحیح یہ ہے کہ کسی کے لیے فقر مفید ہے کسی کے لیے غنا (مال داری) مفید ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ جب اپنے بندوں پر مہربان ہوتے ہیں تو ان کے لیے جو مفید ہوتا ہے صحت ، بیماری ، تنگدستی ، مال داری وغیرہ وہ دیتے ہیں۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ فقیر صابر بہتر ہے یا غنی شاکر؟ فرمایا فقیر شاکر دونوں سے بہتر ہے، اشارہ ہے فقر کی فضیلت پر کہ فقر ایک نعمت ہے اس پر شکر کرنا چاہیے، نہ کہ بلا ہے کہ اس پر صبر کرے۔ حضرت شیخ عبد الوہاب متقی رحمۃ اللہ علیہ اپنے شیخ کے متعلق نقل کرتے تھے کہ جب تک فقر کی فضیلت کا اقرار طالب سے نہ لیتے اس کو مرید نہ کرتے اور کہا اَلْفَقْرُ اَفْضَلُ مِنَ الْغِنَاءِپھر ہاتھ پکڑا اور مرید کیا۔ ------------------------------