رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
دلوں میں (ضعف وسستی) پیدا ہوجائے گی ۔ کسی نے عرض کیا:یا رسول اللہ ! وھن (ضعف وسستی ) کیا چیز ہے ؟ ( یعنی اس کے پیدا ہونے کا سبب کیا ہے ؟ ) فرمایا:دنیا کی محبت اور موت سے بے زاری اور نفرت ۔ تشریح: اس زمانے میں اہلِ کفر سے اہلِ اسلام کا رعب جاتا رہا اور اہلِ کفر جنگ میں غالب آرہے ہیں۔ اس کا راز یہی ہے کہ اُمتِ مسلمہ کے دلوں میں دنیا کی محبت اور موت سے نفرت پیدا ہوگئی ہے اس وجہ سے جہاد کی اصلی روح نہیں پیدا ہوتی۔ اور اسلامی ملک صرف نام کا تو اسلامی ہے لیکن اکثریت اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی میں مبتلا ہے۔ بے پردگی ، بے حیائی ، سینما، نائٹ کلب ، ٹیلی ویژن اور پوری زندگی سنتِ نبوی سے دور اور اہلِ مغرب کی عیاشی کے خطوط پر محو گردشِ ہلاکت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہماری ہدایت کے لیے اسباب پیدا فرمائیں ،آمین۔فصلِ سوم 183۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَاظَھَرَ الْغُلُوْلُ فِیْ قَوْمٍ اِلَّا اَلْقَی اللہُ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ وَلَا فَشَاَ الزِّنَا فِیْ قَوْمٍ اِلَّا کَثُرَ فِیْھِمُ الْمَوْتُ وَلَا نَقَصَ قُوْمُنِالْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ اِلَّا قُطِعَ عَنْھُمُ الرِّزْقُ وَلَا حَکَمَ قَوْمٌ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّا فَشَا فِیْھِمُ الدَّمُ وَلَاخَتَرَ قَوْمٌ بِالْعَھْدِ اِلَّا سُلِّطَ عَلَیْھِمُ الْعَدُوُّ۔ رَوَاہُ مَالِکٌ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جس قوم میں مالِ غنیمت کے اندر خیانت کرنے کا عیب پیدا ہوجائے اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں دشمنوں کا رعب اور خوف پیدا کردیتا ہے اور جس قوم میں زنا کاری پھیلتی ہے اس میں اموات کی زیادتی ہوجاتی ہے اور جو قوم ناپنے تولنے میں کمی کرتی ہے ( یعنی کم ناپتی اور کم تولتی ہے ) ------------------------------