رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بَابُ التَّوَکُّلِ وَالصَّبْرِ توکّل اور صبر کا بیان توکل کی حقیقت توکل کی حقیقت یہ ہے کہ رزق میں اللہ تعالیٰ کے ضامن ہونے پر اعتماد اور بھروسہ ہو، اور رزق کے اسباب اور وسائل کا ترک کرنا توکل کے لیے شرط نہیں بلکہ تدابیر اختیار کرکے اس سے نظر ہٹا لینا اور حق تعالیٰ پربھروسہ رکھنا توکل ہے، اور یہ یقین کرنا کہ اسباب وتدابیر کچھ مفید نہیں ہوسکتے اگر حق تعالیٰ کا فضل شاملِ حال نہ ہو۔ اور صبر کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجالانے اور ان کی حرام اور منع کی ہوئی باتوں سے بچنے کی تکلیف کو خوشی خوشی برداشت کرنا اور اللہ تعالیٰ سے اس پر ثواب کی اُمید رکھنا ۔ اسی طرح مصائب میں تقدیرِ الٰہی پر راضی رہتے ہوئے دعائے عافیت مانگتے رہنااور اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ کہنا اور اس حالت کو بھی اپنے لیے خیر سمجھنا اور کفارۂ سیئات اور رفعِ درجات کا وسیلہ سمجھنا صبر کہلاتا ہے۔ تفصیل کے لیے احقر مؤلف کا رسالہ تکمیل الاجر بتحصیل الصبر کا مطالعہ اس باب میں نہایت مفید اور اس پر عمل قرب ورضائے حق اور حصولِ ولایت کا ان شاء اللہ وسیلہ ہوگا ۔خلاصہ یہ کہ صبر کی چار قسمیں ہیں: ۱) نفس کو ہرطاعت پر قائم رکھنا۔ ۲) ہر گناہ سے نفس کوروکنا۔ ۳) فضول دنیا یعنی بے ضرورت دنیا سے صبر ۔ ؎ ۴) دینی یا دنیوی مصائب پر صبر کرنا۔ ایسا شخص گناہوں سے امن میں رہے گا اور دنیا کی بلاؤں سے اور آخرت کے عذاب سے چھٹکارا پاوے گا۔ ------------------------------