رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ :حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن آدمی کے پاؤں جنبش میں نہ آئیں گے جب تک اس سے یہ پانچ باتیں دریافت نہ کرلی جائیں گی: اس سے پوچھا جائے گا کہ اپنی عمر کو کس کام میں صَرف کیا، اپنی جوانی کس کام میں ختم کی، مال کیوں کر کمایا اور کیوں کر خرچ کیا اور جو علم حاصل کیا تھا اس کے موافق کیا عمل کیا۔ تشریح: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو مخاطب کرکے فرمایا: اے عویمر!کیا حال ہوگا تیرا جب قیامت کے دن کہا جاوے گا کہ تو عالم تھا یا جاہل پس اگر کہے گا کہ عالم ، تو کہا جاوے گا کہ کیا عمل کیا، اور اگر کہے گا جاہل تو کہا جاوےگا کہ علم کیوں نہیں سیکھا۔؎فصلِ سوم 43- وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہٗ اِنَّکَ لَسْتَ بِخَیْرٍ مِّنْ اَحْمَرَ وَلَا اَسْوَدَ اِلَّا اَنْ تَفْضُلَہٗ بِتَقْوٰی-رَوَاہُ اَحْمَدُ ؎ ترجمہ: حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تو سیاہ اور سرخ رنگ کے سبب بہتر نہیں ہے مگر تو ان دونوں میں کسی ایک سے فضیلت حاصل کرسکتا ہے تقویٰ سے۔ تشریح:سیاہ سے مراد اہلِ عجم ہیں اور سرخ رنگ سے مراد عرب ہیں۔ اورمطلب حدیث شریف کا یہ ہے کہ فضیلت کا مدار ظاہری رنگ اور صورت پر نہیں ہے اور نہ نسبت پر ہے کہ فلاں سید اور فلاں پٹھان ہے بلکہ افضل وہ ہے جو زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہے۔ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللہِ اَتۡقٰکُمۡ ؎ ------------------------------