رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ اوّل 136۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللہَ لَایَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے ۔ تشریحپس صورتِ ظاہری اور مال سے زیادہ قلوب کی اور اعمال کی اصلاح میں لگنا چاہیے۔ 137۔ وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اللہُ تَعَالٰی اَنَا اَغْنَی الشُّرَکَاءِ عَنِ الشِّرْکِ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا اَشْرَکَ فِیْہِ مَعِیَ غَیْرِیْ تَرَکْتُہٗ وَشِرْکَہٗ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَاَنَا مِنْہُ بَرِیْءٌ ھُوَ لِلَّذِیْ عَمِلَہٗ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے: میں شرکاء کے شرک سے بے زارہوں (یعنی جس طرح اور شرکاء شرکت پر راضی ہیں اس طرح میں راضی نہیں بلکہ میں شرکت سے بےزار ہوں ) جو شخص کوئی کام ( عبادت ) کرے جس میں میرے ساتھ دوسرے کو شریک کرے میں اس کو اور اس کے شرک کو دونوں کو چھوڑ دیتا ہوں۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں اس شخص سے بے زار ہوں۔ وہ شخص یا اس کا عمل اسی شخص کے لیے ہے جس کے لیے اس نے عمل کیا ہے۔ ------------------------------