رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بَابُ تَغَیُّرِ النَّاسِ لوگوں کی حالتوں میں تغیر وتبدل کا بیان فصلِ اوّل 173۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا النَّاسُ کَالْاِبِلِ الْمِائَۃِ لَاتَکَادُ تَجِدُ فِیْھَا رَاحِلَۃً۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی مانند ان سو اونٹوں کے ہے جن میں سے تو ایک ہی کو سواری کے قابل پائے گا۔ تشریح: مراد یہ ہے کہ آدمیوں کی تعداد مت دیکھو بلکہ یہ دیکھو کہ کام کے کتنے ہیں۔ کیوں کہ ایک آدمی جو کام کا ہو بہتر ہے ان لاکھ آدمیوں سے جو نااہل ہوں۔ سو کی تعداد سے کثرت مراد ہے یعنی تحدید مراد نہیں بلکہ تکثیر مراد ہے ۔ پس عالم باعمل مخلص کا وجود اُمت کے لیے کیمیا ہے اوریہ مقولہ مشہور ہے کہ یہ زمانہ قحط الرجال کا ہے۔ زمانۂ نزولِ وحی کے وقت جب حق تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے کہ وَقَلِیۡلٌ مِّنۡ عِبَادِیَ الشَّکُوۡرُ؎ بہت تھوڑے شکر گزار بندے ہیں ، تو اب کیاحال ہوگا۔ 174۔وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍوَّذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتّٰی لَوْ دَخَلُوْا جُحْرَ ضَبٍّ ------------------------------