رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ سوم 145۔ وَعَنْ عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ اَنَّہٗ خَرَجَ یَوْمًا اِلٰی مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ مُعَاذَ ابْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَبْکِیْ فَقَالَ مَایُبْکِیْکَ قَالَ یُبْکِیْنِیْ شَیْءٌ سَمِعْتُہٗ مِنْ رَّسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ یَسِیْرَ الرِّیَاءِ شِرْکٌ وَمَنْ عَادٰی لِلہِ وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَ اللہَ بِالْمُحَارَبَۃِ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْاَبْرَارَ الْاَتْقِیَاءَ الْاَخْفِیَاءَ الَّذِیْنَ اِذَا غَابُوْا لَمْ یُتَفَقَّدُوْا وَاِنْ حَضَرُوْا لَمْ یُدْعَوْا وَلَمْ یُقَرَّبُوْا قُلُوْبُھُمْ مَصَابِیْحُ الْھُدٰی یَخْرُجُوْنَ مِنْ کُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَانِ؎ ترجمہ:حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک روز مسجدِنبوی کی طرف گئے تو دیکھا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: معاذ ! کون سی چیز تم کو رُلا رہی ہے؟ معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مجھ کو وہ بات رلا رہی ہے جس کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ تھوڑا سا ریا بھی شرک ہے اور یہ کہ جو شخص اللہ کے دوست سے دشمنی رکھے( یعنی اپنے قول وفعل سے اس کو اذیت پہنچائے ) اس نے گویا اللہ سے جنگ کی اورمقابلہ کیا ( اور جو شخص اللہ سے مقابلہ کرے گا تباہ ورسوا ہوگا ) اللہ نیکو کاروں، پرہیزگاروں اور ان مخفی حال کے ( گم نام ) لوگوں کو پسند کرتا ہے کہ جب وہ نظروں سے غائب ہوں تو ان کو پوچھا نہ جائے اور جب موجود ہوں تو ان کو بلایا نہ جائے اور (بلایا جائے تو) پاس نہ بٹھایا جائے ان لوگوں کے دل چراغِ ہدایت ہیں( کہ اس کے نور ------------------------------